کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 269
قبروں پر عمارتیں تعمیر کرنا ،انھیں پتھر وغیرہ سے پختہ کرنا اور ان پر لکھنا سراسر حرام کام ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: "نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ کرنے، اس پر بیٹھنے اور اس پر عمارت کھڑی کرنے سے منع فرمایا ہے۔"[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: "نَهَى النَّبِيُّ -صلى اللّٰهِ عليه وسلم- أَنْ تُجَصَّصَ القُبُورُ، وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهَا، وَأَنْ تُوطَأَ" "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو چونا گچ کرنے، ان پر لکھنے، ان پر عمارت کھڑی کرنے اور انھیں روند نے سے منع فرمایا ۔[2] اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کام شرک کا سبب ہیں اور میت سے بے جا وابستگی کے وسائل اور ذرائع ہیں کہ جاہل لوگ جب کسی قبر پر خوبصورت عمارت دیکھیں گے تب اس کے ساتھ غیر شرعی طریقے سے وابستہ ہو جائیں گے۔ قبروں پر چراغاں کرنا، وہاں مساجد تعمیر کرنا، ان قبروں کے قریب یا ان کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنا حرام ہے، علاہ ازیں عورتوں کا قبروں کی زیارت کے لیے کثرت سے جانا بھی حرام ہے کیونکہ حدیث شریف میں ہے: "لعن رسول اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عليه وسلم زوارات القبور" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرت سے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔"[3] نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَعَنَ اللّٰهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" "اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ان یہودو نصاریٰ پر جنھوں نے اپنے انبیائے کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔"[4]
[1] ۔صحیح مسلم، الجنائز ،باب النھی عن تجصیص القبر والبناءعلیہ، حدیث:970۔ [2] ۔ جامع الترمذی الجنائز باب ماجاء فی کراھیۃ تجصیص القبور والکتابۃ علیہا ،حدیث:1052۔ [3] ۔جامع الترمذی، الجنائز، باب ماجاء فی کراھیۃ زیارۃ القبور للنساء ،حدیث:1056، وسنن ابن ماجہ، الجنائز، باب ماجاء فی النھی عن زیارۃ النساء القبور، حدیث:1574۔1576۔ [4] ۔صحیح البخاری، الجنائز ،باب ماجاء فی قبر النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم، حدیث:1390۔