کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 263
"جو شخص کسی جنازہ میں شامل ہوا، پھر اس کی نماز جنازہ ادا کی تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو دفن کرنے تک میت کے ساتھ رہا، اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہواکہ قیراط کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا:دو عظیم پہاڑوں کے برابر۔"[1] نماز جنازہ فرض کفایہ ہے ،اگر کچھ افراد نماز جنازہ اداکر لیں تو دوسرے لوگ گناہ گار نہ ہوں گے۔ البتہ ان کے حق میں سنت کا درجہ ہوگا۔ اور اگر کسی میت کی نماز جنازہ کوئی نہ پڑھے گا تو سب گناہ گار ہوں گے۔ نماز جنازہ کی شرائط یہ ہیں: نیت کرنا، قبلہ کی طرف رخ کرنا، ستر کو چھپانا، نماز جنازہ ادا کرنے والے اور میت دونوں کا پاک صاف ہونا، نجاست کو دور کرنا ، نماز جنازہ ادا کرنے والے اور میت دونوں کا مسلمان ہونا، میت کا موجود ہونا اگر اس کا تعلق اس شہر سے ہے۔ نمازی کا مکلف (عاقل بالغ ) ہونا۔ نماز جنازہ کے ارکان یہ ہیں: قیام کرنا ،چار تکبیریں کہنا ،سورۃ فاتحہ پڑھنا ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا ،میت کے لیے دعا کرنا ،ترتیب قائم رکھنا اور سلام پھیرنا۔ نماز جنازہ کی سنتیں یہ ہیں:ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرنا، قراءت شروع کرنے سے پہلے تعوذ پڑھنا، اپنے لیے اور اہل اسلام کے لیے دعا کرنا سراقراءت کرنا۔[2]چوتھی تکبیر اور سلام کے درمیان تھوڑا سا وقفہ کرنا سینےپر ہاتھ باندھنا اور صرف دائیں جانب سلام پھیرنا۔[3] نماز جنازہ کا طریقہ درج ذیل ہے: نماز جنازہ پڑھنے والا اکیلا ہو یا جماعت کا امام ہو۔ اگر میت مرد ہو تو اس کے سینے کے بالمقابل کھڑا ہو اور اگر میت عورت ہوتو اس کے جسم کے درمیانی حصے کے بالمقابل کھڑا ہو جب کہ مقتدی امام کے پیچھے کھڑے ہوں۔"[4] حاضرین کی کم ازکم تین صفیں بنانا مسنون ہے(زیادہ کی کوئی حد نہیں) ۔پھر تکبیر تحریمہ کہے اور دعائے استفتاح پڑھے بغیر تعوذ و تسمیہ کے بعد سورۃ فاتحہ پڑھے، پھر دوسری تکبیر کہہ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (نماز والا) درود شریف
[1] ۔صحیح البخاری، الجنائز، باب من انتظر حتی تدفن حدیث:1325۔وصحیح مسلم الجنائز باب فضل الصلاۃ علی الجنازۃ واتباعھا ، حدیث:945۔ [2] ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز جنازہ میں اونچی آواز سے دعائیں پڑھنا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا سن کر انھیں یاد کرنا احادیث سے ثابت ہے جیسے کہ حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ میں ایک دعا پڑھی جو میں نے یاد کر لی اور میں نے تمنا کی: کاش !یہ میرا نماز جنازہ ہوتا۔(صحیح مسلم الجنائز باب الدعاء للمیت فی الصلاۃ حدیث:963۔(صارم) [3] ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں طرف سلام پھیرنا بھی ثابت ہے، جیسے السنن الکبری :4/43۔میں امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کیا ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ کریں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی احکام الجنائز ص:162۔164۔ [4] ۔اگر میت مرد ہو تو اس کے سر کے بالمقابل کھڑے ہونا مسنون ہے، دیکھیے احکام الجنائز للا لبانی ص:138۔(ع۔و)