کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 255
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ كَانَ آخِرُ كَلامِهِ لا إِلَهَ إِلا اللّٰهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ " جس کا آخری کلام لا الہ الااللہ ہوا وہ جنت میں داخل ہو گیا۔"[1] واضح رہے کہ کلمہ اخلاص کی تلقین اسے بڑے پیار اور نرمی کے ساتھ کی جائے۔ اس پر زیادہ تکرار و اصرار نہ کیا جائے تاکہ وہ موت کی تکلیف کی بنا پر انکار نہ کردے۔ اس کا رخ قبلہ کی طرف کر دینا چاہیے۔ قریب الوفات شخص کے پاس سورۃ یس کی تلاوت کی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"اقْرَءُوا يس عَلَى مَوْتَاكُمْ""اپنے فوت ہونے والوں کے پاس سورۃ یس پڑھو۔"[2] واضح رہے جب کوئی شخص فوت ہو جائے تب اس کے پاس سورۃ یس پڑھنا بدعت ہے، جب کہ قریب الوفات شخص کے پاس اسے پڑھنا مسنون ہے۔ اسی طرح جنازہ کے وقت یا قبر پر یا ایصال ثواب کے لیےسورۃ یس وغیرہ پڑھنا بدعت ہے کیونکہ کتاب و سنت میں اس کی کوئی دلیل نہیں۔[3]لہٰذا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ سنت کے مطابق عمل کرے اور بدعت سے اجتناب کرے۔ احکام وفات : جب کوئی شخص فوت ہو جائے تو مستحب یہ ہے کہ اس کی آنکھیں بند کر دی جائیں چنانچہ جب سیدنا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھیں بند کر دی تھیں اور فرمایا: "إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ»، فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ، فَقَالَ: «لَا تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلَّا بِخَيْرٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ" "جب روح قبض کی جاتی ہے تو نگاہ اس کا پیچھا کرتی ہے تو ان کے گھر کے کچھ لوگ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم زبان سے سوائے خیر کے کچھ نہ کہنا کیونکہ تم جو کہو گے فرشتے اس پر آمین کہیں گے۔"[4] وفات کے بعد میت کو ڈھانپ دینا چاہیے ۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے:
[1] ۔سنن ابی داود، الجنائز، باب فی التلقین ،حدیث 3116۔ [2] ۔(ضعیف) سنن ابی داؤد، الجنائز، باب القراء ۃعند المیت ،حدیث 3121۔ وسنن ابن ماجہ، الجنائز ،باب ماجاء فیما یقال عند المریض اذا حضر ،حدیث 1448۔ [3] ۔قریب الوفات شخص کے پاس سورۃ یس پڑھنے والی روایت نہایت ضعیف ہے۔(صارم) [4] ۔صحیح مسلم، الجنائز ،باب فی اغماض المیت والدعاء لہ اذا حضر ،حدیث920۔