کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 253
میں شفا رکھی ہے جو جائز ہیں اور بدن ،عقل اور دین کے لیے مفید ہیں۔ سب سے اہم چیز قرآن مجید اور مسنون دعاؤں کے ذریعے سے دم کرنا ہے۔
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"سب سے بہتر علاج ذکر و دعا کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے فریاد کرنا اور توبہ استغفار کرنا ہے۔ ان کا اثر دواؤں کے اثر سے بڑھ کر ہے لیکن اس کا دارومدار اس امر پر ہے کہ نفس انسانی اس کے لیے کس حد تک تیار ہے اور اسے قبول کرتا ہے۔"[1]
علاوہ ازیں ہسپتالوں وغیرہ میں تشخیص علاج میں ماہر ڈاکٹروں سے جائز ادویہ کے ذریعے سے علاج کروانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
مریض کی بیمار پرسی کرنا مسنون ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"خَمْس تَجِب لِلْمُسْلِمِ عَلَى أَخِيهِ "
"ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں۔"[2] ان میں سے ایک حق بیمار کی بیمارپرسی ہے۔
جب آپ بیمار پرسی کے لیے جائیں تو بیمار کا حال دریافت کریں خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم مریض کے قریب جاتے اور اس کا حال دریافت کرتے تھے۔ بیمار پرسی ایک دن چھوڑ کر کبھی دو دن چھوڑ کر کرنی چاہیے، البتہ اگر مریض کی خواہش ہو تو روزانہ بھی عیادت کی جا سکتی ہے۔مریض کی رغبت کے بغیر اس کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھے اور مریض سے یوں کہے:
"لا بَأْسَ عليك ، طَهُورٌ إنْ شَاءَ اللّٰهُ"
"تم پر کوئی حرج نہیں "إنْ شَاءَ اللّٰهُ" تم (بیماری کی وجہ سے) گناہوں سے پاک ہو جاؤ گے۔"[3]
مریض کے پاس بیٹھ کر ایسی باتیں کریں جن سے اسے خوشی ہو اس کی شفا کے لیے دعا کریں آیات قرآنیہ کے ساتھ دم کریں ۔خاص طور پر سورۃ فاتحہ، اخلاص اور معوذتین پڑھ کر دم کریں۔
یہ بھی مسنون ہے کہ مریض اپنے مال کے بارے میں وصیت کرے کہ اسے اچھے کاموں میں صرف کیا جائے۔ اگر اس پر قرضہ ہو یا اس کے پاس لوگوں کی امانتیں ہوں تو اس سے ورثاء کو آگاہ کرے بلکہ ان باتوں کی فکر اسے
[1] ۔زاد المعاد4/144۔
[2] ۔صحیح البخاری ،الجنائز، باب الامر باتباع الجنائز، حدیث 1240 وصحیح مسلم ،السلام ،باب من حق المسلم للمسلم ردالسلام، حدیث 2162۔واللفظ لہ۔
[3] ۔صحیح البخاری، التوحید، باب فی المشیۃ والا رادۃ ،حدیث 7470۔