کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 251
"أَكْثِرُوا ذِكْرَ هاذم اللَّذَّاتِ" "لذتوں کو توڑنے والی (موت) کو زیادہ سے زیادہ یاد کرو۔"[1] سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسْتَحْيُوا مِنْ اللّٰهِ حَقَّ الْحَيَاءِ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللّٰهِ، إِنَّا نَسْتَحْيِي وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، قَالَ لَيْسَ ذَاكَ، وَلَكِنَّ الاسْتِحْيَاءَ مِنْ اللّٰهِ حَقَّ الْحَيَاءِ: أَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعَى، وَالْبَطْنَ وَمَا حَوَى، وَلْتَذْكُرْ الْمَوْتَ وَالْبِلَى وَمَنْ أَرَادَ الآخِرَةَ تَرَكَ زِينَةَ الدُّنْيَا فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ اسْتَحْيَا مِنْ اللّٰهِ حَقَّ الْحَيَاءِ" "اللہ تعالیٰ سے کماحقہ حیا کرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا:اے اللہ کے نبی! ہم اللہ تعالیٰ سے حیا کرتے ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس طرح نہیں بلکہ جواللہ تعالیٰ سے کماحقہ حیا کرتا ہے وہ سر کی اور جو سر (دماغ) میں(سوچ) ہے اس کی حفاظت کرے۔ پیٹ اور جو پیٹ نے جمع کیا ہے اس کا خیال رکھے۔ (کہ اس میں حرام تو نہیں داخل ہو رہا) موت اور بوسیدگی کو یاد رکھے جو آخرت کا طالب ہوتا ہے وہ دنیا کی زینت کو ترک کر دیتا ہے، جس شخص نے ایسا کیا اس نے اللہ تعالیٰ سے اس طرح حیا کی جس طرح اس سے حیا کرنے کا حق ہے۔"[2] مریض اور قریب الوفات شخص کے احکام جب کسی انسان کوکوئی مرض لاحق ہو جائے تو وہ ثواب کی نیت سے صبر سے کام لے، جزع فزع نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر پر ناراضی کا اظہار نہ کرے، البتہ اپنی بیماری کا سبب یا اس کی نوعیت سے متعلق کسی کو بتائے تو کوئی حرج نہیں لیکن اسے بہر صورت اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر راضی رہنا چاہیے۔ہاں اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے مرض کا شکوہ کرنا اور اس سے شفا کی درخواست کرنا صبر کے منافی نہیں بلکہ یہ امر شرعاً مطلوب اور مستحب ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنے رب کو یوں پکارا تھا: "أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ " "(اے میرے پروردگار !) بے شک مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سےزیادہ رحم کرنے
[1] ۔جامع الترمذی ، الزھد، باب ماجاء فی ذکر الموت، حدیث 2307۔2460۔وسنن النسائی ،الجنائز، باب کثرۃ ذکر الموت ،حدیث 1925وسنن ابن ماجہ، الزھد، باب ذکر الموت والا ستعداد لہ ،حدیث 4258۔ومسند احمد 2/292۔293۔ [2] (ضعیف)جامع الترمذی ،صفۃ القیامۃ ،باب فی بیان ما یقتضیہ الاستحیاء من اللّٰه حق الحیاء، حدیث 2458وضعیف الجامع الصغیر وزیادتہ، حدیث :805۔806۔