کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 249
نیز جو حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ثابت ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے حق میں بھی ثابت ہے الایہ کہ کسی دلیل سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ثابت ہو جائے۔پھر اگر بارش ہو جائے تو ٹھیک ورنہ دوسری یا تیسری بار بھی نماز استسقاء پڑھی جائے کیونکہ حاجت و ضرورت اس کی متقاضی ہے۔ جب بارش ہو تو ابتدا میں اس کے نیچے کھڑا ہونا چاہیے تاکہ اسے باران رحمت لگے اور زبان سے یہ کہے: "اللّٰهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا""اے اللہ !اسے مفید بارش بنا۔[1] اور یہ بھی کہے:""مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللّٰهِ وَرَحْمَتِهِ""ہمیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت کے سبب بارش ملی ہے۔"[2] اگر بارش کا پانی حد سے بڑھتا ہوا نظر آئے اور نقصان کا اندیشہ ہو تو کہے: "اللّٰهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللّٰهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالجبال وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ " "اے اللہ!ہمارے ارد گرد (بارش برسا) ہم پر نہ برسا،اے اللہ !ان بادلوں کو بڑے ٹیلوں ، پہاڑوں ، چھوٹے ٹیلوں ، وادیوں اور جنگلوں پر برسا۔"[3]رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی کلمات کہا کرتے تھے۔
[1] ۔ صحیح البخاری الاستسقاء باب ما یقال اذا مطرت ،حدیث1032۔ [2] ۔ صحیح البخاری الاستسقاء باب قول اللّٰه تعالیٰ:"وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ"حدیث 1038۔ [3] ۔صحیح البخاری الاستسقاء باب الاستسقاء فی المسجد الجامع ،حدیث 1013وصحیح مسلم الاستسقاء، باب الدعاء فی الاستسقاء ،حدیث 897۔