کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 247
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید کی طرح نماز استسقا کی دو رکعتیں پڑھائیں ۔"[1] امام نماز استسقا کی پہلی رکعت کی پہلی رکعت میں سورۃ الاعلیٰ اور دوسری رکعت میں سورۃ الغاشیہ کی قراءت کرے۔ اہل شہر نماز استسقا کھلے میدان میں ادا کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز کھلے میدان ہی میں ادا کی تھی۔ علاوہ ازیں اس میں اللہ کے حضور عاجزی اور احتیاج کا خوب اظہار ہوتا ہے۔ جب نماز استسقا کے لیے باہر نکلنے کا ارادہ ہو تو امام کو چاہیے کہ پہلے عام لوگوں کو وعظ و نصیحت کرے تاکہ اللہ تعالیٰ کی جزاوسزاسن کر ان کے دل نرم ہو جائیں، معاصی سے توبہ کرنے اور غصب شدہ حقوق حق داروں کو ادا کرنے کی تلقین کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی بارش کے رک جانے اور برکات کے منقطع ہو جانے کا اکثر سبب بن جاتی ہے جبکہ تو بہ و استغفار دعا کی قبولیت کا سبب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَىٰ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَٰكِن كَذَّبُوا فَأَخَذْنَاهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ " "اور اگر ان بستیوں کے رہنے والے ایمان لے آتے اور پرہیز گاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انھوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا۔"[2] نیز امام لوگوں کو فقراء ومساکین پر صدقہ و خیرات کرنے کا حکم دے کیونکہ یہ چیز بھی نزول رحمت کا سبب ہوتی ہے، پھر نماز استسقا کے لیے کوئی دن مقرر کر کے اعلان کرے تاکہ اس موقع کی مناسبت سے لوگ مسنون طریقے سے تیاری کر کے گھر سے نکلیں ۔ پھر لوگ نہایت عاجزی اور تذلل کے ساتھ اور فقیرانہ حالت میں مقررہ دن کھلے میدان میں جائیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: "إن رسول اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عليه و سلم خَرج مُتَبَذِّلاً مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقا کے لیے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت و کیفیت نہایت تذلل، تواضع ،خشوع اور عجز و مسکینی والی تھی۔"[3] جو شخص بھی وہاں جانے کی طاقت رکھتا ہوا سے جانا چاہیے، کسی کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے حتیٰ کہ بچوں کو اور عورتوں کو
[1] ۔جامع الترمذی الجمعہ باب ماجاء فی صلاۃ استسقاء حدیث558۔ 559۔والمستدرک للحاکم الاستسقاء 1/326۔327۔حدیث 1218۔1219۔ [2] ۔الاعراف 7/96۔ [3] ۔جامع الترمذی الجمعہ باب ماجاء فی صلاۃ الاستسقاء حدیث558۔