کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 243
"اور اسی (اللہ) کی نشانیوں میں رات اور دن اور سورج اور چاند بھی ہیں ۔ تم لوگ نہ تو سورج کوسجدہ کرو اور نہ چاند کو ، اگر واقعی تم اسی کی عبادت کرتے ہو تو تم اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے ان (سب) کوپیدا کیاہے ۔"[1] (4)۔نماز کسوف کا وقت گرہن لگنے سے شروع ہوتا ہے اور اس کے ختم ہونے تک رہتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا اللّٰهَ حَتَّى يُكْشَفَ مَا بِكُمْ" " جب تم انھیں ایسا ہوتے ہوئےدیکھو تو اس وقت تک نماز پڑھتے رہو اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہو جب تک کہ (گرہن) ختم نہ ہوجائے۔"[2] (5)۔ گرہن ختم ہوجانے کے بعد نماز کسوف کی قضا نہیں ہے کیونکہ اب اس کا موقع ختم ہوچکا ہے۔اسی طرح اگر گرہن ختم ہوجانے کے بعد اس کاعلم ہواتو نمازکسوف نہ پڑھی جائے۔ (6)۔نماز کسوف کا طریقہ یہ ہے کہ امام دورکعتیں پڑھائے جن میں بآواز بلند قراءت ہو۔پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی لمبی سی سورت (مثلاً:سورہ بقرہ وغیرہ) پڑھے،پھر لمبارکوع کرے،پھر سر اٹھائے اور"سمع اللّٰهُ لمن حمده ربنا ولك الحمد "کہے۔سیدھا کھڑے ہوکر(عام نماز کی طرح) پھر سورہ فاتحہ کے بعد پہلی سورت سے قدرے کوئی چھوٹی سورت(مثلاً:آل عمران) پڑھے۔پھردیرتک رکوع میں رہے جو پہلے رکوع سے قدرے چھوٹا ہو۔پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ہوئے رکوع سےسر اٹھاتے اور قومے کی دعا: "رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ ، مِلْءُ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءُ الْأَرْضِ وَمِلْءُ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ" پڑھےاور تادیر کھڑارہے۔پھرلمبے لمبے دوسجدے کرے،دونوں سجدوں کےدرمیان زیادہ دیرنہ بیٹھے،پھر اسی طرح دوسری رکعت ادا کرے کہ اس میں پہلی رکعت کی طرح دو لمبے لمبے قیام اور رکوع ہوں اور دوہی لمبے سجدے ہوں،پھر تشہد پڑھے اور سلام پھیردے۔ نماز کسوف کا یہی وہ مسنون طریقہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد طرق سےصحیحین وغیرہ میں منقول ہے،جن میں سے ایک طریق سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے جسے امام بخاری اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہما نے اپنی اپنی صحیح میں درج کیا ہے،چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
[1] ۔حٰم السجدۃ 41/37۔ [2] ۔صحیح البخاری، الکسوف ،باب الدعاءفی الکسوف حدیث 1060 وصحیح مسلم الکسوف باب ذکر النداء بصلاۃ الکسوف، الصلاۃ جامعۃ، حدیث 911 واللفظ لہ۔