کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 242
"سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔یہ کسی انسان کی موت یا زندگی کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے،جب تم انھیں ایسا ہوتے ہوئےدیکھو تو اس وقت تک نماز پڑھتے رہو اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہو جب تک کہ (گرہن) ختم نہ ہوجائے۔"[1] صحیحین کی ایک روایت میں ہے: "فَادْعُوا اللّٰهَ وَصَلُّوا حَتَّى يَنْجَلِيَ" "جب تک وہ صاف نہ ہوجائے تب تک دعا اور نماز میں مشغول رہو۔"[2] صحیح بخاری میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،آپ نےفرمایا: "هَذِهِ الْآيَاتُ الَّتِي يُرْسِلُ اللّٰهُ لَا تَكُونُ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنْ يُخَوِّفُ اللّٰهُ بِها عِبَادَهُ ؛ فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَافْزَعُوا إِلَى ذِكْرِهِ وَدُعَائِهِ وَاسْتِغْفَارِهِ" "یہ نشانیاں جنھیں اللہ تعالیٰ ظاہر کرتارہتا ہے،یہ کسی کی موت یا کسی کی زندگی (پیدائش) کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ،جب تم یہ دیکھ لو تواللہ کے ذکر اور اس سے دعا و استغفار میں مشغول ہوجاؤ۔"[3] اللہ تعالیٰ سورج اورچاند پر گرہن طاری کرکے ان دو عظیم نشانیوں کو اس لیے دکھاتا ہے کہ لوگ عبرت حاصل کریں اور انھیں علم ہوکہ دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ہیں،دیگر مخلوقات کی طرح ان میں بھی نقص اور تغیر ہوسکتاہے۔نیز اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ لوگوں کوبتاتاہے کہ ہرچیز پر قدرت صرف اسے ہی حاصل ہے۔بنابریں وہ اکیلا ہی عبادت کے لائق ہے جیسا کہ ارشادربانی ہے: "وَمِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلّٰهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ"
[1] ۔صحیح البخاری، الکسوف، باب الدعاءفی الکسوف، حدیث 1060 وصحیح مسلم ،الکسوف ،باب ذکر النداء بصلاۃ الکسوف ،الصلاۃ جامعۃ ،حدیث 911 واللفظ لہ۔ [2] ۔صحیح البخاری، الکسوف، باب الدعاء فی الکسوف، حدیث 1060 وصحیح مسلم الکسوف باب ذکر النداء بصلاۃ الکسوف الصلاۃ جامعۃ، حدیث 915۔ [3] ۔صحیح البخاری ،الکسوف، باب الذکر فی الکسوف، حدیث 1059۔