کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 233
(6)۔نماز عید سے قبل اذان ہے نہ اقامت ،چنانچہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ متعدد مرتبہ نماز عید ادا کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبے سے پہلے نماز پڑھائی جس کے لیے اذان کہی نہ اقامت ۔"[1] (7)۔پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ اوردعائے استفتاح کے بعد سات تکبیریں کہی جائیں،البتہ تکبیر تحریمہ رکن ہے جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔باقی تکبیرات مسنون ہیں۔پھرتعوذ پڑھے کیونکہ تعوذ قراءت قرآن کے لیے ہے،اس کے بعدقراءت کی جائے۔ (8)۔دوسری رکعت میں قراءت سے پہلے(تکبیر انتقال کے علاوہ) پانچ تکبیریں کہی جائیں۔سیدناعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: "أنَّ رسولَ اللّٰهِ صلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّم كبَّر في عيدٍ اثنتي عشرةَ تكبيرةً، سبعًا في الأولى، وخمسًا في الأخرى" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید میں (زائد) بارہ تکبیریں کہی تھیں۔سات پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری رکعت میں۔"[2] تکبیرات عید کی تعداد میں اور بھی روایات ہیں،چنانچہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں تکبیرات کی تعداد کے بارے میں اختلاف رہا ہے،لہذا ہرصورت جائز ہے۔ (9)۔ہرتکبیر کے ساتھ رفع الیدین کی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ (10)۔ہردو تکبیروں کے درمیان یہ کلمات پڑھے جائیں: "اللّٰهُ أكبر كبيرا والحمد لِلّٰهِ كثيرا، وسبحان اللّٰهِ بكرة واصيلا، وصلى اللّٰهُ على محمد وعلى آله وصحبه وسلم تسليما كثيرا" "سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ عید کی تکبیرات کے دوران میں کیا پڑھناچاہیے؟تو انھوں نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودشریف پڑھیے۔[3] سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی ہے۔ الغرض!تکبیرات کے درمیان کوئی اور کلمات بھی پڑھے جاسکتے ہیں کیونکہ کسی روایت میں ذکر کی تعین نہیں کی
[1] ۔ صحیح مسلم کتاب وباب صلاۃ العیدین حدیث 885۔887۔ [2] ۔مسند احمد 2/180۔ [3] ۔ارواء الغلیل 3/114۔حدیث 642۔