کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 229
علاوہ ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم نے اس عمل پر مداومت فرمائی ہے۔ (3)۔نماز عید میں شرکت کی تاکید اس قدر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں خواتین کو حاضر ہونے کا حکم دیا ہے،لہذا عورت کے لیے مناسب یہ ہے کہ جب وہ نماز عید کے لیے گھر سے نکلے تو خوشبو نہ لگائے،سامان زینت کے استعمال سے اجتناب کرے،شہرت کے لیے لباس نہ پہنے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"عورتیں سادگی سے نکلیں۔"[1] مردوں سے الگ رہیں اور حیض والی عورتیں نماز گاہ سے دوررہیں،البتہ دعا میں ضرور شریک ہوں۔"[2] سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:" ہمیں حکم ہوتا کہ عید کے روز باہر(عید گاہ کی طرف) نکلیں۔کنواری لڑکیاں بھی وہاں پہنچیں،حتیٰ کہ حیض والی عورتیں بھی عید گاہ جائیں لیکن وہ پیچھے رہیں۔لوگوں کے ساتھ تکبیریں بھی کہیں اور دعا میں شریک ہوں۔اس دن کی برکت وبخشش کی امید رکھیں۔"[3] (4)۔نماز عید کی ادائیگی کے لیے یوں سب کا مل جل کر نکلنا ،اس میں شعار اسلام کا اظہار ہے اور یہ دین اسلام کا ظاہری مظہر ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی عید(عیدالفطر) ہجرت کے دوسرے سال پڑھائی تھی،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے مسلسل پڑھاتے رہے حتیٰ کہ اس جہان فانی سے رحلت فرماگئے۔بعد میں مسلمانوں کاتواتر کے ساتھ اس پر عمل رہا ہے۔اگر کسی شہر کے لوگ نماز عید کو(اس کی شرائط کےمطابق) ادا کرنا چھوڑدیں تو امیروخلیفہ پر لازم ہے کہ ان کے خلاف جنگ کرے یہ اذان کی طرح دین اسلام کی ظاہری علامات میں سے ایک علامت ہے۔ (5)۔نماز عید شہر کے قریب کھلے میدان میں ادا کرنی چاہیے۔سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: "كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے باہرنکل کر کھلی جگہ میں عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کرتے تھے۔"[4] چنانچہ کسی روایت میں نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عذر کے بغیر مسجد میں نماز عیداداکی ہو۔کھلے میدان میں جانے سے اسلام اور اہل اسلام کا رعب طاری ہوتا ہے۔دین کے شعائر کا اظہار ہوتا ہے۔پھر سال میں ایسے صرف دوہی
[1] ۔سنن ابی داود باب ماجاء فی خروج النساء الی المسجد حدیث 565۔ [2] ۔صحیح البخاری الحیض باب شھود الحائض العیدین ودعوۃ المسلمین ویعتزلن المصلی حدیث 324 وصحیح مسلم العیدین باب ذکر اباحۃ خروج النساء فی العیدین الی المصلی حدیث 890۔ [3] ۔صحیح البخاری الحیض باب شھود الحائض العیدین،حدیث 324۔ [4] ۔صحیح البخاری العیدین باب الخروج الی المصلی بغیر منبر حدیث 956 وصحیح مسلم العیدین باب صلاۃ العیدین حدیث 889۔