کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 226
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر دو خطبے ارشاد فرماتے اور دونوں کے درمیان بیٹھ کر فرق کرتے۔"[1] (5)۔یہ بھی مسنون عمل ہے کہ دونوں خطبے کھڑے ہوکردیے جائیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد بھی ہے: "وَتَرَكُوكَ قَائِمًا"(الجمعۃ 62/11)اور وہ آپ کو کھڑا ہی چھوڑدیتے ہیں۔"اور مسلمانوں کا اسی پرعمل ہے(کہ دونوں خطبے کھڑے ہوکردیتے ہیں۔) (6)۔عصا وغیرہ کا سہارا لینا بھی مسنون عمل ہے۔ (7)۔خطبے میں مسنون یہ ہے کہ خطیب اکثر طور پرسامنے نظر رکھے،صرف ایک طرف دیکھنے سے دوسری جانب کو نظر انداز کرنا لازم آتا ہے اور سنت کی مخالفت بھی ہوتی ہے۔سامعین کو بھی چاہیے کہ وہ امام کی طرف منہ کرکے بیٹھیں۔سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاهُ بِوُجُوهِنَا" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب منبر پر تشریف رکھتے تو ہم اپنے چہروں کارخ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرلیتے۔"[2] (8)۔مسنون یہ ہے کہ خطبہ جمعہ چھوٹا اور مناسب سا ہو کہ لوگوں میں طوالت کی وجہ سے اکتاہٹ اورنفرت پیدا نہ ہو اور اس قدر مختصر بھی نہ ہوکہ مقصد خطبہ فوت ہوجائے اور لوگوں کو فائدہ نہ ہو۔سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ ، فَأَطِيلُوا الصَّلَاةَ ، وَاقْصرُوا الْخُطْبَةَ " "آدمی کی نماز کا لمبا ہونااور خطبے کا چھوٹا ہونا اس کی عقل مندی کی علامت ہے،چنانچہ تم نماز کولمبا کرو اور خطبے کو مختصر کرو۔"[3] (9)۔یہ بھی مسنون ہے کہ دوران خطبہ میں خطیب کی آواز بلند ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ ارشاد فرماتے تو آپ کی آواز بلند ہوجاتی اور جوش وغصہ بڑھ جاتا۔"[4]واضح رہے کہ اس انداز سے بات دلوں میں جاگزیں ہوجاتی ہے اور
[1] ۔صحیح البخاری الجمعۃ باب القعدۃ بین الخطبتین یوم الجمعۃ حدیث 928 وصحیح مسلم الجمعۃ باب ذکر الخطبتین قبل الصلاۃ ومافیھا من الجلسۃ حدیث 861 وسنن النسائی الجمعۃ باب الفصل بین الخطبتین بالجلوس حدیث 1417 واللفظ لہ۔ [2] ۔صحیح البخاری الجمعۃ باب استقبال الناس الامام اذا خطب حدیث 921 وجامع الترمذی الجمعۃ باب ماجاء فی استقبال الامام اذا خطب حدیث 509 واللفظ لہ۔ [3] ۔صحیح مسلم الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ حدیث 869۔ [4] ۔صحیح مسلم الجمعۃ باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ حدیث 867۔