کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 224
کے حقائق ومقاصد نگاہوں سے اوجھل ہوگئے،رسومات ورواج کو ایسی سنتوں کادرجہ دے دیا گیا کہ ان کا ترک گناہ قرارپایا۔ضروری مقاصد چھوٹ گئے،خطبات کو خوبصورت الفاظ اورمسجع عبارات کالبادہ پہنادیا گیا اور ان پر علم بدیع کا خول چڑھا دیا گیا۔نتیجہ یہ نکلا کہ خطبات بے اثر ہوگئے حتیٰ کہ حقیقی مقصود ومطلوب ہاتھوں سے نکل گیا۔"[1]
امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے دور کا جو نقشہ کھینچاہے اس کے پیش نظر اب تومعاملہ بہت زیادہ بگڑ چکا ہے یہاں تک کہ آج کے خطبات میں بامقصد باتیں نہایت کم ہوتی ہیں اور بے مقصد باتیں بہت زیادہ۔
بعض خطباء جو منہ میں آتا ہے بولتے ہی جاتے ہیں ،وہ اس بات کا قطعاً خیال نہیں رکھتے کہ ان کی باتوں کی خطبے کے موضوع سے کوئی مناسبت بھی ہے یانہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ خطبہ میں ان کاکوئی متعین موضوع ہی نہیں ہوتا۔ان کاطویل خطبہ اکتاہٹ کا باعث بنتا ہے۔شرائط شرعیہ کاقطعاً لحاظ نہیں رکھتے یہی وجہ ہے کہ ایسے خطبات اثرات وفوائد سے خالی ہوتے ہیں۔
بعض خطباء خطبے میں موضوع سےغیر متعلق باتیں شروع کردیتے ہیں،جن کااس مقام پر ذکر کرنا حکمت کےمنافی ہوتا ہے۔بعض اوقات اکثر سامعین خطبہ کی باتوں کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں کیونکہ وہ باتیں ان کی ذہنی سطح سے بلند ہوتی ہیں۔بعض اوقات وہ سیاسی گفتگو میں پڑجاتے ہیں یاایسی بحث شروع کردیتے ہیں جن کا حاضرین کوکچھ فائدہ نہیں ہوتا۔
خطبائے کرام!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کا جو انداز اور طریقہ تھا اس کی طرف پلٹ آئیے۔ارشاد ربانی ہے:
"لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ "
"یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ(موجود)ہے۔"[2]
اپنےخطبات کےعنوان موقع ومحل کی مناسبت سے قرآن وسنت کے دلائل میں مرکوز رکھو،ان کے ضمن میں تقویٰ کی تلقین کرو،وعظ ونصیحت کاالتزام رکھو،معاشرے کی امراض کاعلاج واضح اور مختصر اسلوب میں کرو۔ان میں قراءت قرآن کااہتمام کروکیونکہ اس میں دلوں کو زندگی اورنگاہوں کو روشنی ملتی ہے۔مقصد صرف دو خطبے نہیں ہیں بلکہ اصل مقصد معاشرے کی بیماریوں کاعلاج کرنا ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:""خطبے میں دنیا کی مذمت اورموت کاذکر کرنا کافی نہیں ہے بلکہ خطبے کا مقصد(جیسا کہ اس کےنام سے ظاہر ہے) دلوں میں تحریک پیدا کرنا،لوگوں کو خیروبھلائی پر آمادہ کرنا ہے۔صرف دنیا کی مذمت کرنا اور اس میں احتیاط سے زندگی بسرکرنے کی تبلیغ کرنایہ ان باتوں میں سے ہے جن کی منکرین
[1] ۔زادالمعاد 1/423۔424۔
[2] ۔الاحزاب:33/21۔