کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 219
(1)۔دوران خطبہ میں خطیب کا کسی مقتدی کے ساتھ بات کرنا یا اس سے مخاطب ہونا جائز ہے۔اسی طرح مقتدی خطیب سے(کسی ضرورت کے پیش نظر) مخاطب ہوکربات کرسکتا ہے جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحیۃ المسجد پڑھے بغیر بیٹھنے والے شخص سے سوال کیا اور اس نے جواب دیا۔ایسے اور بھی بہت سے واقعات ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سامع کا کسی مصلحت کی بنا پر بات چیت کرنا ثابت ہوتا ہے۔اور اس سے سماع خطبہ میں خلل واقع نہیں ہوتا۔ (2)۔خطبہ سننے والے شخص کے لیے ہرگز جائز نہیں کہ وہ دوران خطبہ میں کسی سائل کو صدقہ وخیرات دے۔سائل کا سوال کرنا بھی ناجائز ہے کیونکہ یہ حالت خطبہ میں کلام کرنا ہے،لہذا اس وقت تعاون کرنا بھی ناجائز ہے۔ (3)۔جب خطیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے تو سامع کو چاہیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے،البتہ کلمات درود آہستہ کہے تاکہ ساتھ والے کے لیے خلل کا باعث نہ ہو۔ (4)۔مسنون یہ ہے کہ خطیب کی دعا پر آواز بلند کیے بغیر آمین کہی جائے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"دوران خطبہ میں خطیب کے سامنے آواز بلند کرنا بالاتفاق مکروہ یا حرام ہے۔مؤذن ہویاغیر مؤذن کوئی شخص دوران خطبہ میں اونچی آواز سے درود نہ پڑھے نہ اور کوئی بات کرے۔"[1] شیخ موصوف نے اس عبارت میں جس امر کی طرف توجہ دلائی ہے تویہ چیز بعض ملکوں میں پائی جاتی ہے کہ لوگ دوران خطبہ میں بلند آواز سے درود پڑھتے ہیں یا دعائیں پڑھتے ہیں یا خطبے سے پہلے یا دو خطبوں کے درمیان ایساکرتے دیکھے گئے ہیں بلکہ بعض خطباء دوران خطبہ میں حاضرین کو بلند آواز سے بولنے یا بعض کلمات دہرانے کا حکم دیتے ہیں،یہ عمل نہ صرف ناجائز ہے بلکہ جہالت وبدعت ہے۔ (5)۔جوشخص دوران خطبہ میں مسجد میں داخل ہوتو وہ سلام نہ کہے بلکہ آ رام وسکون اور خاموشی سے صف تک پہنچے اور مختصر سی دورکعات نماز پڑھ کرخطبہ سننے کے لیے بیٹھ جائے اور وہ دائیں بائیں بیٹھے ہوئے ساتھیوں سے مصافحہ بھی نہ کرے۔ (6)۔دوران خطبہ میں ہاتھوں،پاؤں،ڈاڑھی یا کپڑوں سے کھیلنا جائز نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا" "جس نے(دوران خطبہ میں) کنکریوں کو چھوا اس نے لغو کام کیا۔"[2]
[1] ۔مجموع الفتاویٰ لشیخ الاسلام ابن تیمیہ 24/218۔ [2] ۔صحیح مسلم، الجمعۃ، باب فضل من استمع وانصت فی الخطبۃ،حدیث 857 وجامع الترمذی، الجمعۃ، باب ماجاء فی الوضوء یوم الجمعۃ، حدیث 498۔