کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 217
درحقیقت اس کاحق چھینتا اور ناجائز قبضہ کرتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اکثر لوگ جو نماز جمعہ سے پہلے مسجد میں(اپنے خادموں کے ذریعے سے)مصلیٰ وغیرہ بچھاکر جگہ روک لیتے ہیں یہ عمل بالاتفاق ممنوع ہے بلکہ حرام ہے ۔سوال یہ ہے کہ کیا ایسی جگہ پر پڑھی گئی نماز صحیح اوردرست ہے؟تو اس بارے میں علماء کی دو آراء ہیں۔ایک تو اس نے مصلیٰ بچھاکر مسجد کا ایک حصہ روک لیا اور دوسرا اس نے آنے والوں کو اس جگہ نماز پڑھنے سے روک دیا جب کہ حکم تو یہ تھا کہ نمازی خود مسجد میں پہلے آئے۔جب اس نے مصلیٰ پہلے بھیج دیا اور خودلیٹ آیا تواس نے دواعتبار سے شریعت کی مخالفت کی ہے،ایک یہ کہ اسے پہلےآنے کا حکم تھا لیکن وہ دیر سے آیا اور ددسری وجہ یہ ہے کہ اس نے مصلیٰ وغیرہ بچھا کر پہلے آنے والے کا حق غصب کیا ہے اور اس کے لیے رکاوٹ بنا ہے۔چاہیے تو یہ تھا کہ پہلے پہلی صف مکمل ہوتی،پھر دوسری صف لیکن جگہ پر قبضے کیوجہ سے حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل بھی نہ ہوسکا۔علاوہ ازیں جب وہ دیر سے آیاتو لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتا ہواآگے بڑھا جو گناہ ہے بلکہ وہ سخت وعید کا مستحق قرارپایا۔"[1] (6)۔احکام جمعہ میں سے یہ بھی ہے کہ جو شخص امام کے خطبے کے دوران مسجد میں آئے تو وہ بیٹھنے سے پہلے دورکعتیں ضرور پڑھے اور انھیں مختصر کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "إذا جاء أحدكم يوم الجمعة وقد خرج الإمام فليصل ركعتين...وفي رواية.... ولْيَتجَوَّزْ فِيهِما" "جب کوئی شخص جمعے کے دن مسجد میں آئے اور امام خطبے کے لیے نکل چکا ہوتو وہ دورکعتیں ادا کرے(پھر بیٹھے)۔"اور ایک روایت میں ہے کہ"انھیں مختصر پڑھے۔"[2] اگر کوئی شخص لاعلمی کی وجہ سے آتے ہی بیٹھ گیا تو یاد آجانے یا علم ہونے پر فوراً کھڑا ہوجائے اور دورکعتیں ادا کرکے بیٹھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کودو رکعتیں پڑھنے کا حکم دیا تھا جو مسجد میں آتے ہی بیٹھ گیاتھا،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ" "کھڑا ہو اور دو رکعت نماز اداکر۔"[3] (7)۔جمعۃ المبارک کے احکام میں سے ایک حکم یہ بھی ہے کہ جب امام خطبہ دے رہا ہوتو اس دوران میں سامعین کا
[1] ۔مجموع الفتاویٰ لشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰه علیہ بتصرف 22/189۔190۔ [2] ۔صحیح البخاری الجمعۃ باب من جاء والامام یخطب صلی رکعتین خفیفتین حدیث 931 وصحیح مسلم الجمعۃ باب التحیۃ والامام یخطب حدیث 875 واللفظ لہ۔ [3] ۔صحیح البخاری الجمعۃ باب من جاء والامام یخطب صلی رکعتین خفیفتین حدیث 931 وصحیح مسلم الجمعۃ باب التحیۃ والامام یخطب حدیث 875 واللفظ لہ۔