کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 214
اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر ثبت کردےگا۔ 3۔جمعہ کے روز غسل کرنا سنت مؤکدہ ہے جب کہ بعض علماء کے ہاں مطلقاً واجب ہے(اور یہی راجح ہے) اور بعض علماء کے نزدیک اس شخص پر واجب ہے جس کے کپڑوں یا بدن سے بدبوآرہی ہو۔ 4۔جمعہ کے روز خوشبو کا استعمال مستحب ہے اور دوسرے دنوں میں خوشبو استعمال کرنے کی نسبت زیادہ ثواب ہے۔ 5۔یہ بھی مستحب ہے کہ جمعہ کے روز ادائیگی جمعہ کے لیے مسجد میں جلدی پہنچاجائے تاکہ خطبہ کے لیے امام کے نکلنے سے پہلے پہلے زیادہ سے زیادہ نوافل ، ذکر اورتلاوت قرآن مجید کی جاسکے۔ 6۔خطبہ سننے والے شخص پر لازم ہے کہ خاموشی اختیار کرے۔اگر اس نے خاموشی کو توڑا تو اس نے لغو کا ارتکاب کیا،ایسے شخص کا جمعہ ہی نہیں ہوتا،لہذا بوقت خطبہ کسی سے کلام کرنا حرام ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مَنْ تَكَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَهُوَ كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا, وَالَّذِي يَقُولُ لَهُ: أَنْصِتْ, لَيْسَ لَهُ جُمْعَةٌ " "امام جب خطبہ دے رہا ہوتو جوکوئی گفتگو کرے تو وہ گدھے کی مانند ہے جس پر کتابوں کابوجھ لدا ہوا ہو (جس کا اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا) اور جس نے اس(گفتگو کرنے والے) کو خاموش رہنے کا کہا تو اس کا بھی جمعہ نہیں۔"[1] 7۔جمعۃ المبارک کے دن کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس روز"سورہ کہف" پڑھنے کی تاکید ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس شخص نے جمعہ کے دن"سورہ کہف" کی تلاوت کی اس کے قدم کے نیچے سے ایک نور نکل کر آسمان کی طرف چڑھےگا جو روز قیامت اس کے لیے روشنی کاکام دے گا۔علاوہ ازیں اس کے دو جمعوں کے درمیان گناہ معاف ہوجائیں گے۔"[2] 8۔روز جمعہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ایک گھڑی دعا کی قبولیت کی ہوتی ہے،چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعۃ المبارک کا ذکر کیا تو فرمایا: ((فِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَقائم يُصَلِّي يَسْأَلُ اللّٰهَ شَيْئًا ، إِلَّا اعطاهُ إِيَّاهُ واشار بيده يقَلّلهَا )) "جمعہ کے دن ایک ایسا وقت ہوتا ہے کہ اس میں کوئی مسلمان بندہ کھڑا نماز ادا کررہا ہواور اس میں اللہ تعالیٰ
[1] ۔(ضعیف) مسند احمد 1/230 ومشکاۃ المصابیح بتحقیق الالبانی ،حدیث (17) 1397۔ [2] ۔تفسیر ابن کثیر، تفسیر، سورۃ الکھف 3/97۔