کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 205
" نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک کے سفر میں تھے، جب آپ سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخرکر لیتے حتی کہ اسے عصر سے ملا کر پڑھتے۔اگر سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو ظہر اورعصر دونوں نمازیں پڑھ کر روانہ ہوتے ۔اگر آپ غروب شمس سے پہلے سفر کرتے تو نماز مغرب مؤخر کر کے نمازعشاء کے ساتھ پڑھتے، اور اگر آپ غروب شمس کے بعد سفر شروع کرتے تو مغرب اور عشا کی دونوں نمازیں اکھٹی ادا کر لیتے۔"[1] (8)۔جب کوئی مسافر دوران سفر میں آرام کرنے کی خاطر کہیں ٹھہر جائے تو اگر وہ جمع کرنے کی بجائے ہرنماز اپنے اپنے وقت پر قصر کرکے ادا کرے تو یہ اس کے حق میں افضل اوربہتر ہے۔ (9)۔جب کوئی مسافر دوران سفر میں آرام کرنے کی خاطر کہیں ٹھہر جائے تو اگر وہ جمع کرنے کی بجائے ہر نماز اپنے اپنے وقت پر قصر کرکے ادا کرے تو یہ اس کے حق میں افضل اور بہتر ہے۔ (10)۔اگر کسی مریض کو اپنے اپنے وقت پر نماز ادا کرنے سے تکلیف ومشقت پیش آتی ہو تو ظہر وعصر اورمغرب وعشاءکو جمع کرنا اس کے لیے بھی جائز ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"نمازوں کوجمع کرنے کی رخصت امت کی مشقت ختم کرنے کی خاطر ہے کہ انھیں جب ضرورت ہوتو جمع کرلیں۔اس مضمون کی تمام احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ تنگی وتکلیف کے موقع پر ایک وقت میں دو نمازیں جمع کرکے پڑھی جاسکتی ہیں۔الغرض!جب ترک جمع میں حرج ہوتب جمع بین الصلاتین مباح ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ سے تنگی وتکلیف اٹھادی ہے۔اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ جب مرض میں الگ الگ نماز ادا کرنے میں حرج وتکلیف ہوتو اس میں بھی دو نمازیں جمع کرکے ادا کرنا بطریق اولیٰ جائز ہے۔"[2] نیزامام موصوف فرماتے ہیں:" مریض حضرات نمازیں جمع کرسکتے ہیں جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ عورت کے لیے دودو نمازیں جمع کرنے کاحکم صادر فرمایا تھا۔"[3] اسی طرح اگر کوئی شخص کسی مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ہر نماز کے وقت طہارت حاصل کرنے سے عاجز ہے،مثلاً:پیشاب کے قطروں کا آنا،کسی زخم سے خون کا مسلسل رسنا، نکسیر کادائمی پھوٹنا وغیرہ تو(مستحاضہ پر قیاس کرتے ہوئے) ایسا شخص نمازیں جمع کرسکتاہے۔چنانچہ جب سیدہ حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے استحاضہ کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] ۔سنن ابی داود، صلاۃ السفر ،باب الجمع بین الصلاتین، حدیث 1220۔وجامع الترمذی، الجمعۃ ،باب ماجاء فی الجمع بین الصلاتین ،حدیث 553۔ [2] ۔مجموع الفتاویٰ لشیخ الاسلام ابن تیمیہ 24/84۔ [3] ۔مجموع الفتاویٰ 24/26۔