کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 203
ایک مرتبہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک تنگ سی گھاٹی میں پہنچے،آپ اپنی سواری پر سوارتھے۔اوپر بادل چھائے ہوئے تھے اورنیچے زمین گیلی تھی ،نماز کاوقت ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا،اس نے اذان دی اور پھر اقامت کہی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوارہونے کی حالت میں آگے بڑھے اور اشاروں سے نماز پڑھائی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں رکوع کی نسبت زیادہ جھکتے تھے۔[1] (4)۔جوشخص حالت عذر میں سواری پر فرض ادا کرنا چاہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ قبلہ کی طرف رخ کرے بشرطیکہ ایسا ممکن ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ" " اور آپ جہاں کہیں ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں۔"[2] اور جس قدر رکوع اور سجدہ ادا کرسکتا ہو کرے اور جس قدر اشاروں کے ذریعے سے رکوع،سجدہ اور اطمینان حاصل کر سکتا ہو وہ کرے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ "" پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو ۔"[3] انسان كو جس عمل كی ادائیگی پر طاقت وقدرت نہیں اس کا وہ مکلف بھی نہیں،مثلاً:مسافرشخص اگرقبلہ کی طرف رخ کرنے پر قدرت نہیں رکھتا تو استقبال قبلہ اس کے لیے لازم نہیں ،وہ حسب حال نماز پڑھ لے۔اسی طرح ہوائی جہاز میں بیٹھا شخص حسب استطاعت کھڑے ہوکر یا بیٹھ کرمکمل رکوع وسجدہ کرکے یا اشاروں کے ساتھ جس طرح بھی ممکن ہونمازادا کرے،البتہ استقبال قبلہ کا خیال رکھے کیونکہ وہاں یہ ممکن ہے۔ 3۔مسافر کی نماز:مسافر شخص بھی اہل عذر میں شامل ہے،اس کے لیے قصر کرنا،یعنی چاررکعات والی نماز کی دو رکعتیں پڑھنا شرعاً درست ہے جیسا کہ کتاب وسنت اور اجماع سے اس مسئلے کی وضاحت ہوتی ہے ۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "وَإِذَا ضَرَبْتُمْ فِي الأَرْضِ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاةِ" "جب تم سفرمیں جارہے ہوتوتم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔"[4] نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سفرمیں ہمیشہ قصر نماز ہی پڑھی ہے۔بنا بریں جمہور علماء کے ہاں نماز کا قصر کرنا پوری پڑھنے سے افضل ہے۔صحیحین میں روایت ہے: " فُرِضَتِ الصلاةُ رَكعتينِ ركعتينِ في الحَضَر والسَّفر؛ فأُقِرَّت صلاةُ السَّفر، وزِيدَ
[1] ۔(ضعیف الاسناد) جامع الترمذی، الصلاۃ ،باب ماجاء فی الصلاۃ علی الدابۃ فی الطین والمطر ،حدیث 411۔ومسند احمد 4/173۔174 واللفظ لہ۔ [2] ۔البقرۃ:2/144۔ [3] ۔التغابن:64۔16۔ [4] ۔النساء 4/101۔