کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 201
امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ بعض علماء کا قول ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "اگر نماز کے لیے پہلو کے بل لیٹنے کی طاقت نہ ہوتو پشت کے بل چت لیٹ کر پڑھ لو،چاہے اس کے پیر قبلے کی طرف ہوں۔"اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا " "اللہ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔"[1] تنبیہ: بعض حضرات بیماری یا اپریشن کی وجہ سے نماز چھوڑدیتے ہیں اور وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ وہ مکمل طور پر نماز ادا نہیں کرسکتے یا وہ وضو نہیں کرسکتے یاان کے کپڑے ناپاک ہیں یا کوئی اور عذر پیش کرتے ہیں۔اس بارے میں ہم کہیں گے کہ یہ ان کی بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ کسی صورت نماز کو چھوڑنا قطعاً جائز نہیں اگرچہ وہ نماز کی بعض شرائط یاارکان وواجبات ادا کرنے سے عاجز ہوں۔وہ حسب حال،یعنی جیسے بھی ممکن ہو نماز ادا کرلیں،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ "" چنانچہ جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو۔"[2] كوئی مریض یہ کہتاہے کہ جب تندرست ہوں گا تو جس قدر نمازیں چھوڑوں گا ان کی قضا دے دوں گا۔اس مسئلے میں یہ اس کی لا علمی یا سستی کا مظہر ہے۔جس طرح ممکن ہونمازوقت پر پڑھی جائے،اس میں تاخیر جائز نہیں ہے۔ہرمسلمان کو اس بارے میں باخبر رہناچاہیے۔ ہسپتالوں میں بھی دینی مسائل واحکام بتانے اورسمجھانے کا بندوبست ضرورہونا چاہیے تاکہ مریضوں کو ان کے احوال کے مطابق نماز اور دیگر مسائل شرعیہ کا علم ہوسکے جن کی انھیں ضرورت ہے۔ (1)۔اوپر ہم نے جو مسئلہ بیان کیا ہے وہ حکم اس شخص کے حق میں ہے جس کا عذر شروع نماز سے لے کر فارغ ہونے تک قائم رہاہو،البتہ جس شخص نے کھڑے ہوکرنماز شروع کی،پھر نماز کے دوران کھڑا ہونے سے عاجز آگیا یاوہ آغاز نماز میں کھڑا ہونے سے عاجز تھا۔پھر اس میں اثنائے نماز میں کھڑا ہونے کی قوت آگئی یا اس نے بیٹھ کر نماز شروع کی لیکن نماز کے دوران میں بیٹھنے کی قوت بھی نہ رہی یا اس نے پہلو کے بل لیٹ کر نماز کی ابتدا کی، پھر دوران نماز میں بیٹھنے کی طاقت آگئی تو وہ شخص ان تمام حالات میں دوران نماز میں بعد والی مناسب صورت حال کو اختیار کر لے ۔شرعاً اس کے لیے یہی زیادہ مناسب ہے اور بہتر ہے اور اسی حالت پر نماز پوری کرلے،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ "" چنانچہ جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو ۔" چنانچہ جس میں کھڑے ہونے کی قوت آگئی ہے تو بیٹھا ہوا کھڑا ہوجائے اور اگر کھڑے ہونے کی قوت نہیں رہی تو کھڑا ہوا بیٹھ
[1] ۔جامع الترمذی، الصلاۃ ،باب ماجاء ان صلاۃ القاعد علی النصف من صلاۃ القائم ،تحت حدیث 372۔ [2] ۔التغابن:64۔16۔