کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 200
کھڑا ہونے سے بیماری بڑھ جانے کا اندیشہ ہوتو وہ ان حالات میں بیٹھ کر نماز اداکرے۔بیٹھ کر نماز پڑھنے کے لیے صرف یہ شرط نہیں کہ اس کے لیے کھڑا ہونا ناممکن ہو(بلکہ مذکورہ حالات میں سے کوئی بھی حالت ہوتو وہ بیٹھ کر نماز ادا کرسکتا ہے) ،البتہ معمولی سی تکلیف کی بنا پر بیٹھ کر نماز ادا کرنا درست نہیں بلکہ اسے زیادہ اور واضح تکلیف ومشقت ہو،تب بیٹھ کر نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔ اہل علم کا اس امر پر اجماع ہے کہ جو شخص فرض نماز میں کھڑا ہونے سے عاجز ہے وہ جس طرح بھی سہولت کے ساتھ بیٹھ سکتا ہے اسی طرح بیٹھ کر نماز اداکرے کیونکہ شارع علیہ السلام نے بیٹھنے میں اسے خاص صورت کےساتھ پابند نہیں کیا وہ جس شکل میں بھی بیٹھ کرنماز ادا کرلے درست ہے۔ (2)۔اگر کوئی مریض بیٹھ کر بھی نماز ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا یا اسے مشکل اور تکلیف ہوتی ہوتو وہ پہلے کے بل لیٹ کر نماز پڑھ لے۔اس صورت میں اس کا چہرہ قبلہ کی جانب ہونا چاہیے۔البتہ دائیں جانب لیٹنا افضل ہے۔اگر وہ خود قبلہ کی طرف رخ نہ کرسکے اور کوئی دوسرا شخص بھی اس کے پاس نہ ہوجواس کا چہرہ قبلہ کی جانب کردے تو جس سمت کی طرف اسے سہولت ہونماز پڑھ لے۔ (3)۔اگر کسی مریض کو پہلو کے بل بھی نماز ادا کرنے پر قدرت نہ ہوتو وہ پشت کے بل چت لیٹ کر نماز پڑھ لے۔ممکن ہوتواس کے پاؤں قبلے کی جانب ہونے چاہئیں۔ (4)۔اگر کوئی مریض بیٹھ کر نماز ادا کرے اور وہ زمین پر سجدہ کرنے کی طاقت نہ رکھتاہو یاپہلو کے بل لیٹ کر یا پشت کے بل چت لیٹ کر نماز ادا کرے تو وہ تینوں صورتوں میں سرکے اشارے کے ساتھ رکوع اور سجدہ کرے،البتہ سجدے کا اشارہ رکوع کے اشارے سے زیادہ نیچے ہونا چاہیے۔اگر وہ زمین پر سجدہ کرسکتا ہوتو اس کا رکوع اور سجدے کے لیے جھکنا ضروری ہے،صرف اشارہ کافی نہیں۔ مذکورہ ترتیب کے ساتھ مریض کی نماز کا جواز صحیح بخاری وغیرہ کی درج ذیل حدیث سے ثابت ہوتا ہے: " كَانَتْ بِي بَوَاسِيرُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلاةِ فَقَالَ: صَلِّ قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ" "(سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:)مجھے بواسیرتھی،چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کی بابت سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کھڑے ہوکر نماز ادا کرو،اگر طاقت نہ ہوتو بیٹھ کر نماز پڑھو،اگر اس کی طاقت بھی نہ ہوتو پہلو کے بل لیٹ کر ادا کرلو۔"[1]
[1] ۔صحیح البخاری، التقصیر ،باب اذا لم یطق قاعدا صلی علی جنب، حدیث 1117 وسنن ابی داود، الصلاۃ، باب فی صلاۃ القاعد، حدیث 952۔