کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 184
جب کوئی عورت مسجد کی طرف جائے تو وہ مردوں کے رش سے دور رہے۔ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"اسلامی حکومت کے افسران کو چاہیے کہ وہ بازاروں یا مردوں کے جمع ہونے کی جگہوں پر مردوں اور عورتوں کا اختلاط نہ ہونے دیں۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ چیز ایک بڑے فتنے کا موجب ہے، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:"میں نے اپنے پیچھے مردوں کے لیےعورت سے بڑا فتنہ کوئی نہیں چھوڑا۔"[1] آگے چل کر امام موصوف لکھتے ہیں: عورتوں کو زیب و زینت اختیار کرکے باہر نکلنے سے روکنا چاہیے اور انھیں باریک کپڑے پہننے سے منع کرنا چاہیے جن میں ان کے اعضاء یوں نمایاں ہوں جیسے وہ ننگی ہیں، انھیں راستوں میں غیر مردوں کے ساتھ بات چیت سے روکنا چاہیے، اسی طرح مردوں کو بھی ایسی حرکات سے روکا جائے۔" گھر سے نکلتے وقت جب کوئی عورت اسلامی آداب پر عمل پیرا ہوتے ہوئے حیا کو اختیار کرے ،پردے کا اہتمام کرے ،زیب و زینت اور خوشبو کے استعمال سے احتراز کرے، مردوں کے اختلاط سے دور رہے تو اس کے لیے نماز اور وعظ و نصیحت سننے کے لیے مسجد میں جانا جائز ہے لیکن اس صورت حال کے باوجود بھی اس کا گھر میں رہنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: "وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ " "ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔"[2] اہل اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عورت کا گھر میں نماز ادا کرنا مسجد میں نماز ادا کرنے سے بہتر ہے کیونکہ اس صورت میں فتنے سے بچاؤ ہے اور خیر و سلامتی یقینی ہے اور شرکی بیخ کنی ہے۔ اگر عورت اسلامی آداب کا لحاظ نہ رکھے، ممنوعہ چیزوں مثلاً:زینت اور خوشبو سے اجتناب نہ کرے تو اس حال میں اس کا گھر سے نکلنا حرام ہے۔ اس کے سر پرست اور صاحب اختیار پر اسے بہر صورت روکنا فرض ہے۔ صحیحین میں روایت ہے ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:"اس وقت ہم نے عورتوں کی جو صورت حال دیکھی ہے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ لیتے تو آپ عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیتے جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔"[3] مسجد میں جاتے وقت جب اس حد تک احتیاط ہے تو مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ جانا ہو تو اس سے کہیں زیادہ محتاط رہنا چاہیے اور فتنوں کی جگہوں سے بچنا چاہیے۔
[1] ۔صحیح البخاری، النکاح ،باب ما یتقی من شوم المراۃ، حدیث 5096۔وصحیح مسلم، الرقاق،باب اکثر اھل الجنۃ الفقراء واکثر اھل النار النساء، حدیث 2740۔ [2] ۔سنن ابی داؤد الصلاۃ باب ماجاء فی خروج النساء الی المسجد، حدیث 567۔ [3] ۔صحیح البخاری الاذان باب انتظار الناس قیام الامام العالم حدیث 869۔وصحیح مسلم، الصلاۃ ،باب خروج النساء الی المساجد ، حدیث 445۔