کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 180
سَبِيلِكَ ۖ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ" "اے ہمارے رب !تونے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیے۔ اے ہمارے رب! (اسی واسطے دیے ہیں کہ) وہ تیری راہ سے گمراہ کریں۔ اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست و نابود کرد ے اور ان کے دلوں کو سخت کردے۔ سویہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں۔"[1] اور جناب ہارون علیہ السلام نے آمین کہی تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے ہارون علیہ السلام کی آمین کو دعائیہ کلمات کہنے کے قائم مقام قراردیا اور فرمایا: "قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا" حاصل بحث یہ ہوا کہ کلمات پر آمین کہنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے دعائیہ کلمات زبان سے ادا کیے۔[2] اگر سری نماز ہو یا مقتدی تک امام کی قراءت کی آواز پہنچ نہ رہی ہو تو اس حال میں مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھ لے، یہ تطبیق کی بہترین صورت ہے، یعنی مقتدی پر سورۃ فاتحہ سری نمازوں میں واجب ہوگی جہری نمازوں میں نہیں۔[3] واللہ اعلم۔ باجماعت نماز کے احکام میں سے ایک ہم حکم یہ ہے کہ مقتدی کو امام کی مکمل طور پر اقتدا کرنی چاہیے ۔ امام سے آگے بڑھنا حرام ہے کیونکہ امام کے پیچھے کھڑا شخص مقتدی اور متبع ہے، اس لیے اسے پیچھے پیچھے رہنا چاہیے، اپنے امام سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللّٰهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ يَجْعَلَ اللّٰهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ " "کیا تمھیں ڈر نہیں لگتا کہ امام سے پہلے سر اٹھانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارا سر گدھے کا سر یا تمہاری صورت گدھے کی صورت بنادے۔؟[4]
[1] ۔یونس10۔88۔ [2] ۔فاضل مصنف حفظہ اللہ کا استدلال کمزور ہے کیونکہ امام کے پیچھے فاتحہ کی قراءت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح صحیح نص موجود ہے جس کا ذکر اوپر ہوچکا ہے، لہٰذا نص صریح کے مقابلے میں اجتہاد و قیاس کی کوئی حیثیت نہیں۔(صارم) [3] ۔سورۃ فاتحہ مقتدی کے لیے بھی ہر رکعت اور ہر حال میں پڑھنا لازمی ہے۔ نماز سری ہویا جہری ،امام کی آواز پہنچ رہی ہو یا نہ پہنچ رہی ہو۔(ابوزید)ارشاد الساری 2/402۔تحت الحدیث :756۔ [4] ۔صحیح البخاری، الاذان، باب اثم من رفع راسہ قبل الامام ،حدیث 691۔وصحیح مسلم ،الصلاۃ باب تحریم سبق الامام برکوع اوسجود ونحوھما ،حدیث 427۔ومسند احمد 2/504۔