کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 179
اور فرمان الٰہی ہے: "فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ" "پھر جب تم ارکان حج ادا (پورے) کر چکو۔"[1] ان دو قرآنی آیات میں "قضا" کا کلمہ اصطلاحی قضا کے لیے نہیں آیا بلکہ ادا کرنے اور پورا کرنے کے معنی میں ہے۔ جب نماز میں جہری قراءت ہوتو مقتدی کے لیے ضروری ہے کہ وہ امام کی قراءت سنے۔ یہ جائز نہیں کہ امام اور مقتدی دونوں بیک وقت قراءت کریں ، لہٰذا مقتدی امام کے پیچھے سورت فاتحہ اور قرآن کا کوئی حصہ نہ پڑھے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ" "اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کی طرف کان لگا دیا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔[2] امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ"یہ آیت نماز کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور اس پر اجماع ہے۔"[3] اگر مقتدی پر قراءت کرنی ہی ہوتی تو امام کا اونچی قراءت کرنے کا کوئی فائدہ نہ ہوتا ۔ علاوہ ازیں امام کی قراءت کے بعد مقتدی کا آمین کہنا قراءت ہی کے قائم مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ اور سیدنا ہارون علیہ السلام کوکہا: "قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا" "تم دونوں کی دعا قبول کر لی گئی ہے۔"[4] حالانکہ دعا صرف موسیٰ علیہ السلام نے کی۔ "رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَن
[1] ۔ البقرۃ2/20 [2] ۔الاعراف 7:204۔ [3] ۔مجموع الفتاوی لشیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللّٰه علیہ 22/295۔فاضل مولف رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں تعارض ہے کیونکہ گزشتہ صفحات پر ارکان وواجبات کی تفصیل میں سورۃ فاتحہ کو نماز کا رکن کہا ہے اور جہری نماز میں امام کے پیچھے مقتدی کا سورۃ فاتحہ پڑھنا افضل اور بہتر قرار دیا ہے۔ علاہ ازیں حدیث میں ہے:" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قراءت کرتے رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد میں فرمایا: "فَلا تَفْعَلُوا إِلا بِأُمِّ الْقُرْآنِ""سورۃ فاتحہ کے سواامام کے پیچھے کچھ نہ پڑھو۔"(جامع الترمذی الصلاۃ باب ماجاء فی القراء ۃ خلف الامام حدیث :311)یہ واقعہ مدنی ہے جب کہ مذکورہ بالاآیت مکی ہے، لہٰذا سورۃ فاتحہ کی قراءت آیت کی مخصص ہے ،نیز کلمہ "وَأَنْصِتُوا"اونچی قراءت کرنے سے مانع ہے کیونکہ آیت کے اگلے الفاظ "وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ" "اپنے رب کا ذکر دل میں کرو۔"میں بغیر آواز کے پڑھنے کا حکم ہے۔(صارم) [4] ۔یونس 10۔89۔