کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 178
اگر امام رکوع کی حالت میں ہو تو شامل ہونے والا شخص پہلے کھڑا کھڑا تکبیر تحریمہ کہے اور پھر دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے۔ یہ طریقہ زیادہ مناسب ہے۔ اگر اس نےصرف تکبیر تحریمہ پر اکتفا کیا تو بھی درست ہے۔بہر حال تکبیر تحریمہ کھڑے کھڑے کہنا ضروری ہے۔ جب کہ رکوع والی تکبیر اس کے بعد کہنا افضل ہے۔ جماعت میں شامل ہونے والا امام کو جس حال میں پائے وہ تکبیر تحریمہ کہہ کر اسی حالت میں چلا جائےکیونکہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا جِئْتُمْ إِلَى الصَّلاةِ وَنَحْنُ سُجُودٌ فَاسْجُدُوا وَلا تَعُدُّوهَا شَيْئًا" "جب تم نماز کے لیے آؤ اور ہم سجدے کی حالت میں ہوں تو تم بھی سجدے کی حالت اختیار کرو اور اسے رکعت شمار نہ کرو۔"[1] جب امام دونوں جانب سلام پھیرے تب بعد میں شامل ہونے والا کھڑا ہو اور بقیہ نماز مکمل کرے دونوں طرف سلام پھیرنے سے پہلے اسے ہرگز کھڑا نہیں ہونا چاہیے۔[2] امام کے ساتھ جو رکعات مل جائیں صحیح قول کے مطابق مقتدی کی وہ ابتدائی رکعات ہوں گی۔ امام کے سلام پھیرنے کے بعد جو رکعات ادا کرے گا وہ اس کی پچھلی رکعات ہوں گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "وَ مَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" "نماز کا جو حصہ تم سے فوت ہو جائے اسے بعد میں مکمل کر لو۔"[3] بعد والی نماز کے لیے" مکمل کرنے"کے الفاظ سے واضح ہوا کہ پہلے پہلا حصہ پڑھا گیا ہے ۔ایک اور روایت میں یوں ہے: "وَ مَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا" "نماز کا جو حصہ فوت ہو جائے اس کی قضا ادا کرو۔"[4] یہ الفاظ پہلی روایت کے مخالف نہیں ہیں کیونکہ " فَاقْضُوا " کا معنی قضا اصطلاحی نہیں ہے بلکہ اس کا معنی پورا کرنا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: "فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ" "جب نماز پوری کر لی جائے ۔"[5] میں قضاکے معنی پورا کرنے کے ہیں۔
[1] سنن ابی داؤد ،الصلاۃ، باب الرجل یدرک الامام ساجد ا کیف یصنع ؟حدیث :893۔ [2] ۔عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جب امام ایک جانب سلام پھیرتا ہے تو لوگ باقی نماز ادا کرنے کے لیے اسی وقت کھڑے ہو جاتے ہیں ،وہ امام کے دوسری جانب سلام پھیرنے کا انتظار نہیں کرتے جو کہ غلط ہے۔(صارم) [3] ۔صحیح البخاری، الاذان، باب لا یسعی الی الصلاۃ ،ولیا تہا با لسکینۃ والوقار ،حدیث 636 [4] ۔سنن ابی داؤد، الصلاۃ ،باب السعی الی الصلاۃ، حدیث: 573۔ وسنن النسائی الامامۃ باب السعی الی الصلاۃ، حدیث 862واللفظ لہ ۔ [5] ۔الجمعۃ 62۔10۔