کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 175
جگہ کا دوسرے سے زیادہ حق دار ہے۔[1]علاوہ ازیں یہ جسارت مقر رامام کو پریشان کرتی ہے، نفرت کا باعث ہے اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کا ذریعہ ہے۔ بعض علمائے کرام کا خیال ہے کہ اگر کسی نے مسجد کے مقرر امام کی اجازت یا اس کے شرعی عذر کے بغیر لوگوں کو باجماعت نماز پڑھائی تو ان کی نماز صحیح نہ ہو گی کیونکہ یہ امر خطرناک اور انتہائی برے نتائج کا سبب ہے ،لہٰذا اس میں کوتا ہی نہیں کرنی چاہیے۔ جماعت کو چاہیے کہ اپنے امام کے حقوق کا خیال رکھے، اس کے کام میں دخل اندازی نہ کرے۔ امام کو بھی اپنے مقتدیوں کے احترام کا خیال رکھنا چاہیے ، ان کی عزت نفس مجروح نہ ہو اور انھیں تکلیف و مشقت میں نہ ڈالے۔ ہر ایک دوسرے کا اس قدر خیال رکھے کہ امام اور مقتدیوں کے درمیان وحدت والفت ،محبت اور یگانگت پیدا ہو۔ اگر امام کی آمد میں تاخیر ہو جائے اور نماز کا وقت بھی کم ہوتو تب لوگ کسی بھی شخص کو امام بنالیں اور باجماعت نماز ادا کر لیں جیسا کہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھا دی تھی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی عمرو بن عوف کے ہاں صلح کرانے کے لیے گئے تھے اور لیٹ ہو گئے تھے۔[2]اسی طرح ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں قضائے حاجت کے لیے دور نکل گئے جب واپس آئے تو سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ جماعت کروارہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے ایک(آخری )رکعت ادا کی اور باقی نماز ان کے سلام پھیرنے کے بعد پوری کی۔ نماز سے فارغ ہو کر فرمایا: "أَحْسَنتُمْ" "تم نے جو کیا اچھا کیا۔"[3] باجماعت نماز کے جملہ احکام میں یہ بھی ہے کہ اگر کسی نے نماز ادا کر لی۔ پھر وہ مسجد میں آیا اور وہاں وہی نماز کھڑی ہے تو اس کے لیے جماعت میں شامل ہو کر دو بارہ نماز پڑھ لینا مسنون ہے۔ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صل الصلاة لوقتها فإن أدركتك الصلاة معهم فصل ولا تقل : إني قد صليت فلا أصلي" "وقت پر نماز ادا کر لو۔ پھر مسجد میں( تمہاری موجودگی میں)وہی نماز تمھیں باجماعت مل جائے تو دوبارہ نماز پڑھ لو اور یہ نہ کہنا کہ میں نماز پڑھ چکا ہوں ، لہٰذا دوبارہ نہیں پڑھتا۔"[4]
[1] ۔شرح مسلم للنووی 5/243۔ [2] ۔صحیح مسلم الصلاۃ باب تقدیم الجماعۃ من یصلی بھم اذا تاخر الامام ،حدیث 421۔ [3] ۔صحیح مسلم الصلاۃ باب تقدیم الجماعۃ من یصلی بھم اذا تاخر الامام ،حدیث 274۔ [4] ۔صحیح مسلم المساجد باب کراھۃ تاخیر الصلاۃ عن وقتہا المختار ، حدیث:648۔