کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 172
کون صدقہ کرے گا؟ تو ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے اس کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا: (هَذَانِ جَمَاعَة ")"یہ دو افراد جماعت ہیں:[1]ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے کہا: "ليؤمكما أكبركما""تم دونوں میں سے(عمرمیں) بڑا آدمی امامت کرائے۔"[2]الغرض دو افراد ہوں تو نماز باجماعت ادا کرنے پر اہل علم کا اجماع اور اتفاق ہے۔ عورتوں کے لیے بھی مباح ہے کہ وہ اپنے خاوندوں سے اجازت لے کر مساجد میں باجماعت نماز کے لیے حاضر ہوں بشرطیکہ اس موقع پر خوشبو کا استعمال ہو نہ زینت کا اظہار بلکہ پردے کا مکمل اہتمام ہو اور مردوں کے ساتھ میل جول سے اجتناب ہو۔ وہ مردوں کی صفوں سے پیچھے رہیں کیونکہ عہد نبوی میں عورتیں ایسا ہی کیا کرتی تھیں ۔ خواتین کا وعظ ونصیحت اور علم کی مجالس میں شرکت کرنا مسنون ہے ،بشرطیکہ مردوں سے الگ ہوں۔ عورتیں ایک دوسری کے ساتھ مل کر مردوں سے الگ اپنی نماز باجماعت پڑھ سکتی ہیں، خواہ ان کا امام مرد ہو یا عورت کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اُم ورقہ رضی اللہ عنہا کے لیے ایک مؤذن مقرر کیا تھا اور انھیں یہ حکم دیا تھا کہ اہل محلہ کی خواتین کی امامت کیا کرو۔"[3] اوردوسری صحابیات سے بھی یہ عمل منقول ہے۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں عموم ہے کہ : "صَلاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ عَلَى صَلاةِ الْفَذ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" "باجماعت نماز اکیلے کی نماز سے ستا ئیس گنا زیادہ درجے رکھتی ہے۔"[4] مسلمان کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ اس مسجد میں نماز ادا کرے جہاں اس کی حاضری کے بغیر باجماعت نماز ادا نہ ہو سکے کیونکہ اس سے اسے مسجد کو آباد کرنے کا ثواب بھی حاصل ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ "إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللّٰهِ مَنْ آمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ " "اللہ کی مسجدوں کی رونق و آبادی تو ان کے حصے میں ہے جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں۔"[5] بعد ازیں اس مسجد میں نماز ادا کرنا افضل ہے جس میں اس کے علاوہ کثیر تعداد میں نمازی ہوں یہ صورت اجر عظیم
[1] مسند احمد5/254۔269۔ [2] ۔صحیح البخاری، الاذان، باب اثنان فما فوقہما جما عۃ ،حدیث 658۔ [3] ۔مسند احمد 6/405۔وسنن ابی داؤد، الصلاۃ، باب امامۃ النساء، حدیث 592۔ [4] ۔صحیح البخاری، الاذان ،باب فضل صلاۃ الجماعۃ، حدیث:645۔ [5] ۔التوبہ:9/18۔