کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 162
"ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: (حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ)"
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین اوقات میں نماز ادا کرنے اور مردوں کو دفن کرنے سے منع کیا،جب سورج طلوع ہورہا ہوحتیٰ کہ بلند ہوجائے۔جب سورج سرپر ہو حتیٰ کہ ڈھل جائے اورجب غروب ہورہاہو حتیٰ کہ مکمل غروب ہوجائے۔"[1]
چوتھا وقت
نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ا رشاد ہے:
"لاَصَلاَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ ، وَلاَ صَلاَةَ بَعْدَ العَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ"
"نماز فجر کے بعد کوئی نماز نہیں حتیٰ کہ آفتاب بلند ہوجائے اور نمازعصر کے بعد کوئی نماز نہیں حتیٰ کہ آفتاب غروب ہوجائے۔"[2]
[1] ۔صحیح مسلم صلاۃ المسافرین باب الاوقات التی نھی عن الصلاۃ فیھا ،حدیث 831۔
[2] ۔صحیح البخاری مواقیت الصلاۃ باب لا تتحری الصلاۃ قبل غروب الشمس حدیث 586 وصحیح مسلم صلاۃ المسافرین باب الاوقات التی نھی عن الصلاۃ فیھا حدیث 827۔
نماز عصر کے بعد کوئی نماز ادا کرنا سلف صالحین کےہاں مختلف فیہ امررہا ہے۔عصر کے بعد نماز پڑھنے کی صورتیں درج ذیل ہیں:1۔فوت شدہ فرائض کی قضا اداکرنا۔
2۔سنن موکدہ کی قضا ادا کرنا،مستقل دورکعت نماز،نماز جنازہ اورسببی نماز ادا کرنا۔3۔مطلق نوافل ادا کرنا۔
پہلی صورت میں نماز ادا کرنا بالاتفاق جائز ہے۔دوسری صورت میں تین چیزیں ہیں:
1۔فی نفسہ سنن موکدہ کی قضا ادا کرنا مختلف فیہ ہے،اس لیے کہ ان کی فضیلت ان کے اوقات ہی میں ادا کرنے پر موقوف ہےمثلاً:ظہر سے پہلے چار رکعتوں کی فضیلت وغیرہ۔یہ فضیلت اسی صورت میں حاصل ہوسکتی ہے جب انھیں ان کے وقت پر ادا کیا جائے۔اگر کوئی شخص ان پر مواظبت ومداومت کرتاہے اور کبھی کسی وجہ سے اس کی یہ سنتیں رہ جاتی ہیں تو بعد میں ادا کرنا جائز ہے۔
2۔اورعصر کے بعد دورکعتیں مستقل ادا کرنا اوران پر مواظبت کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا خاصا ہے۔(عون المعبود 4/107)
3۔نماز جنازہ اور سببی نمازوں کے بارے میں اختلاف ہے لیکن زیادہ قابل ترجیح بات یہی ہے کہ یہ نمازیں ادا کرنا جائز ہیں۔
تیسری صورت مطلق نوافل کی ہے اور یہی صورت بالعموم مختلف فیہ ہے۔ذیل میں ان احادیث کا ذکرکیا جاتا ہے جو اس کے جوازیا عدم جواز پر دلالت کرتی ہیں۔
مطلق نہی کی روایات جن میں عصر کے بعد نماز پڑھنا مطلقاً ممنوع ہے،چاہے وہ نفلی،فرض یا سببی نماز ہو،جیسا کہ (