کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 145
تراویح کا لغوی معنی"آرام کرنا "ہے۔ چونکہ اس نماز میں ہر چار رکعات کے طویل قیام کے بعد قدرے وقفہ اور آرام کیا جاتا ہے ،اس لیے اس کا نام تراویح رکھا گیا ہے۔ نماز تراویح مسجد میں باجماعت ادا کرنا افضل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں اپنے اصحاب کے ساتھ چند راتیں مسجد میں قیام اللیل کیا۔ پھر اس خوف کی بنا پر اسے چھوڑ دیا کہ کہیں لوگوں پر فرض نہ ہو جائے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: " أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ ، ثُمَّ صَلَّى مِنْ الْقَابِلَةِ ، فَكَثُرَ النَّاسُ ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ :قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ ، وَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ ۔وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ" "نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان میں ایک رات قیام کیا اور کچھ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قیام کیا ،پھر اگلی رات قیام کیا تو اور لوگ بھی کثیر تعداد میں شریک ہو گئے، پھر تیسری یا چوتھی رات ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قیام رمضان کے لیے بہت بڑی تعداد میں جمع ہو گئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم (اپنی موجودگی کے اظہار کے لیے) جو کچھ کر رہے تھے مجھے معلوم تھا لیکن جس چیز نے مجھے روک دیا وہ یہ خوف تھا کہ یہ نماز پر فرض ہوجائے گی۔ اور یہ رمضان کا مہینہ تھا۔"[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نماز تراویح کا اہتمام کیا اور امت محمدیہ نے بھی اسے قبول کیا ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انه مَنْ قَامَ مَعَ الإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ" "جس نے امام کے ساتھ نماز تراویح میں مکمل قیام کیا ،اس کے اعمال نامہ میں ساری رات کا قیام لکھا جائے گا۔"[2]
[1] ۔صحیح البخاری التہجد باب تحریض النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم علی قیام اللیل والنوافل من غیر ایجاب حدیث :1129۔وصحیح مسلم صلاۃ المسافرین باب الترغیب فی قیام رمضان وھو التراویح حدیث 761۔ [2] سنن النسائی قیام اللیل باب قیام شہر رمضان حدیث 1606وسنن الدارمی الصوم باب فی فضل قیام شہر رمضان حدیث 1778۔