کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 135
شکر کرو۔"[1] مناسک حج کے بعد ذکر کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: "فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا" "پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے باپ دادوں کا ذکر کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔"[2] عبادات کے بعد ذکر کا حکم دینے میں حکمت الٰہی شاید یہ ہے کہ ادائیگی عبادت میں اگر کوئی نقص پیدا ہو گیا ہویا شیطانی وسوسے آئے ہوں تو ذکر کے ساتھ ان کاعلاج اور مداوا ہو جائے ۔ علاوہ ازیں انسان کو توجہ دلانا ہے کہ مسلسل ذکر و عبادت کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہمہ وقت رابطہ مطلوب ہے، نیز وہ یہ سمجھ لے کہ اس نے عبادت سے فارغ ہو کر اپنے خالق کا حق کامل طور پر ادا کر دیا ہے۔ فرض نماز کے بعد مسنون ذکر ایسے انداز اور طریقہ سے ہونا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے۔اس بارے میں ان بدعات سے اجتناب کیا جائے جنھیں بعض بدعتی صوفیاء نے اختیار کر رکھا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول بعض اذکار کی تفصیل کچھ یوں ہے: 1۔سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار(استغفراللّٰه)کہتے اور پھر یہ دعا پڑھتے: "اللّٰهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ ، ومِنكَ السَّلامُ ، تباركْتَ يَاذا الجلالِ والإكرام" "اے اللہ! تو سلامتی والا ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے ہے، اے جلال اور عزت والے تو برکت والا ہے۔"[3] 2۔سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ کلمات پڑھتے: "لَا إِلَهَ إلا اللّٰه وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ له، له الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وهو على كل شَيْءٍ قَدِيرٌ ، اللّٰهم ! لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ ولا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ ولا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ
[1] ۔البقرۃ:2/185۔ [2] ۔البقرۃ:2/200۔ [3] ۔صحیح مسلم المساجد باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ و بیان صفته حدیث 591۔592۔وسنن النسائی السہو باب الاستغفار بعد التسلیم حدیث 1338نماز سے فارغ ہو کر پہلے (اللہ اکبر )اورپھر یہ کلمات کہنے چاہئیں جیسے کہ صحیح البخاری وغیرہ میں ہے۔ صحیح البخاری الاذان باب الذکر بعد الصلاۃ حدیث 842۔وسنن النسائی، السہو باب التکبیر بعد تسلیم الامام ،حدیث :1336۔