کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 132
جیسے بیٹھنے کے موقع پر کھڑے ہو جانا۔ یا کھڑے ہونے کے مقام پر بیٹھ جانا یا رکوع سجدہ زیادہ کر لینا۔ ان صورتوں میں سجدہ سہو لازم ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا زَادَ الرَّجُلُ أَوْ نَقَصَ ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ " "جب کوئی شخص (اپنی نماز میں بھول کر)زیادتی یا کمی کرے تو(آخر میں)دو سجدے کر لے۔"[1] اس کی وجہ یہ ہے کہ نماز میں کسی عمل کی زیادتی درحقیقت نماز کی شکل و صورت میں ایک قسم کی کمی ہے۔ اس کے لیے سجدہ سہو کرنے کا حکم ہے تاکہ یہ کمی پوری ہو جائے۔ اسی طرح اگر ایک رکعت زائد پڑھ لی اور نماز سے فارغ ہو جانے کے بعد اسے یاد آیا تو وہ صرف سہو کے دو سجدے کرے۔ اور اگر اسے زائد رکعت ادا کرنے کے دوران میں یا دآیا تو وہ فوراً بیٹھ جائے۔ اگر تشہد نہیں پڑھا تھا تو پڑھے، پھر سجدہ سہو کرے اور سلام پھیردے۔ اگر کوئی امام ہے تو جس مقتدی کو کسی کام کی زیادتی کا علم ہو جائے تو وہ امام کو توجہ دلانے کے لیے کلمہ تسبیح (سبحان اللہ) کہے اور عورت تالی بجا دے تو امام ان کے توجہ دلانے پر واپس لوٹ جائے۔ بشرطیکہ امام کو اپنے درست ہونے کا یقین نہ ہو کیونکہ مقصد درست صورت کی طرف لوٹنا ہے جب نقص پیدا ہو تو تب بھی مقتدیوں پر امام کو تنبیہ کرنا لازم ہے۔ اقوال میں زیادتی کی متعدد صورتیں ہیں ،مثلاً:رکوع یا سجدہ میں قراءت کرنا چار رکعتوں والی نماز کی آخری دو رکعتوں میں یا مغرب کی تیسری رکعت میں فاتحہ کے علاوہ کسی اور سورت کی قراءت کرنا۔ ان صورتوں میں بھی سجدہ سہو کرنا مستحب ہے۔[2] 2۔نماز میں بھول کر کمی واقع ہو جائے، یعنی ایسا فعل جو نماز کا حصہ ہے چھوٹ جائے۔اگر چھوٹ جانے والا عمل نماز کا رکن ہے اور رکن بھی تکبیر تحریمہ ہوتو اس کی نماز ہی نہ ہو گی نہ سجدہ سہو کافی ہوگا۔ اور اگر تکبیر تحریمہ کے علاوہ کوئی اور رکن چھوٹ گیا ہے، مثلاً:رکوع یا سجدہ۔ اگر بعد والی رکعت کی قراءت سے پہلے پہلے اسے یاد آگیا تو اس پر لازم ہے کہ واپس پلٹ آئے اور چھوٹ جانے والا رکوع یا سجدہ ادا کرے اور اس رکوع یا سجدے کے بعد والے تمام کام دوبارہ ادا کرے اور اگر بعد والی رکعت کی قراءت شروع کردی تھی تب اسے چھوٹ جانے والا رکن
[1] ۔صحیح مسلم المساجد باب السہو فی الصلاۃ والسجود لہ، حدیث 572۔ [2] ۔چار رکعتوں والی نماز کی آخری دورکعتوں میں یا مغرب کی تیسری رکعت میں فاتحہ کے علاوہ قراءت کرنا مشروع ہے، سجدہ سہو یہاں نہیں ہو گا۔(ابو زید)