کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 129
کرے یا امام بھول جائے یا کسی انسان کے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہوتو وہ اسے متنبہ کرسکتا ہے،جس کا طریقہ یہ ہے کہ مرد تسبیح(سبحان اللہ) کہے اور عورت(ایک ہاتھ کی پشت دوسرے ہاتھ کی ہتھیلی پر مارکر) تالی بجادے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: ‏"‏يا أيها الناس ما لكم حين نابكم شىء في الصلاة أخذتم بالتصفيح إنما التصفيح للنساء، من نابه شىء في صلاته فليقل سبحان اللّٰهِ‏"‏‏. "اے لوگو!تمھیں کیا ہوگیا ہے جب تمھیں نماز میں کوئی شے درپیش ہوتی ہے تو تم تالیاں بجاناشروع کردیتے ہو؟تالی عورتوں کے لیے ہے۔جس کو نماز میں کوئی شے پیش آجائے تو وہ سبحان اللہ کہے۔"[1] (5)۔جب کوئی شخص حالت نماز میں سلام کا جواب دینے کا طریقہ جانتا ہو تو اسے سلام کہنا درست ہے۔تب نمازی کو چاہیے کہ دوران نمازاشارے کے ساتھ سلام کاجواب دے،البتہ زبان کے ساتھ وعلیکم السلام نہ کہے،ورنہ اس کی نماز باطل ہوجائےگی کیونکہ وہ نمازمیں آدمی سے مخاطب ہوا ہے۔اسے چاہیے کہ وہ سلام پھیرنے کے بعد زبان سے جواب دے۔ (6)۔نمازی حالت قیام میں ایک رکعت میں متعدد سورتیں پڑھ سکتا ہے،چنانچہ حدیث میں ہے: "أن النبي صلى اللّٰهِ عليه وسلم قرأ سورۃ البقرة وآل عمران والنساء في ركعة" "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں سورہ بقرہ،سورہ آل عمران اور سورہ نساء کی قراءت فرمائی۔"[2] اسی طرح نمازی دو رکعتوں میں ایک ہی سورت تکرار سے پڑھ سکتا ہے۔یاایک سورت کو تقسیم کرکے دو رکعتوں میں قراءت کرسکتا ہے۔علاوہ ازیں کسی سورت کے آخری حصہ کو پڑھنا یا درمیان سے پڑھنا جائزہے۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کبھی کبھار) فجر کی سنتوں کی پہلی رکعت میں: "قُولُوا آمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ
[1] ۔صحیح البخاری العمل فی الصلاۃ باب رفع الایدی فی الصلاۃ لامرینزل بہ حدیث 1218 وصحیح مسلم الصلاۃ باب تسبیح الرجل وتصفیق المراۃ۔۔۔حدیث 422۔ [2] ۔صحیح مسلم صلاۃ المسافرین باب استحباب تطویل القراءۃ فی صلاۃ اللیل حدیث 772 وسنن النسائی الافتتاح باب مسالۃ القاری اذا مر بآیۃ رحمۃ حدیث 1010 واللفظ لہ۔