کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 128
واضح رہے مقتدی کے لیے اس کے امام کا سترہ ہی کافی ہے۔ سترے کا استعمال واجب نہیں ہے کیونکہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: "ان رسول اللّٰهِ صلى اللّٰهُ عليه وسلم صلى في فضاء ليس بين يديه شيء" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھلے میدان میں نماز پڑھائی اور آپ کے آگے کوئی شے(بطور سترہ) نہ تھی۔"[1] سترہ باریک ہو یا موٹا یا چوڑا،اسےکھڑا کرکے رکھنا چاہیے،سترہ کجاوے کی پچھلی لکڑی کی طرح(ڈیڑھ فٹ کے قریب) ہونا چاہیے۔سترہ کے استعمال میں یہ حکمت ہے کہ وہ نمازی کےآگے سے گزرنے والے کو روک دے گا اور سترہ کے پیچھے جو کچھ ہوگا نمازی اس میں(نظر وفکر کرکے) مشغول نہ ہوگا۔اوراگر کوئی شخص صحراء میں نماز اداکرنا چاہے تو وہ کسی ایسی چیز کوسترہ بنالے جو گزرنے والے کو بآسانی نظر آجائے،مثلاً:درخت،پتھر اور لاٹھی وغیرہ۔اگر زمین میں لاٹھی کوگاڑنا ممکن نہ ہوتو اسے چوڑائی کی صورت ہی میں اپنے سامنے رکھ لے۔ (2)۔اگر امام قراءت کرنے وقت کلمات میں کمی بیشی کرجائے تو مقتدی لقمہ دے کر اس کی اصلاح کردے۔ (3)۔نماز کے دوران کپڑا اوڑھنا،اتارنا،کسی چیز کو اٹھانا،رکھنا،دروازہ کھولنا وغیرہ مباح کام ہیں۔نماز میں سانپ اور بچھو مارنا درست ہے کیونکہ "أَمَرَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ .....الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ )" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی حالت میں دوسیاہ موذی جانوروں سانپ اور بچھو کومارنے کا حکم دیا ہے۔"[2] کسی مباح کام کوکثرت سے نہیں کرنا چاہیے الا یہ کہ اس کی شدید ضرورت ہو۔اگر کسی نے کوئی مباح کام بلا ضرورت،کثرت سے اور لگاتارکیاتو اس کی نماز باطل ہوجائےگی کیونکہ یہ چیز نماز کے منافی ہے اور خشوع وخضوع کو ختم کردینے والی ہے۔ (4)۔جب نمازی کو نماز کے دوران کوئی اہم معاملہ پیش آجائے،مثلاً:کوئی شخص اندر آنے کی اجازت طلب
[1] ۔مسند احمد 1/224۔327 اوپر والی روایت میں سترہ کے استعمال کے بارے میں امر کا صیغہ"فَلْيُصَلِّ إِلَى سُتْرَةٍ"آیا ہے جو وجوب کا متقاضی ہے۔لہذا سترہ رکھنا واجب ہے۔مصنف نے آگے چل کر صحراءکے بارے میں جو لکھا ہے وہ عبارت بھی سترہ کے وجوب کی تائید میں ہے۔باقی رہی ابن عباس والی روایت تو اس کا جواب یہ ہے کہ ممکن ہے آپ کے پاس کوئی شے نہ ہو جسے سترہ بنالیتے۔(صارم) [2] ۔سنن ابی داود الصلاۃ باب العمل فی الصلاۃ حدیث 921 وجامع الترمذی الصلاۃ باب ماجاء فی قتل الاسودین فی الصلاۃ حدیث 390 واللفظ لہ۔