کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 126
(12)۔کسی شخص کا نماز میں ایسی حالت میں داخل ہونا کہ وہ پیشاب ،پاخانہ ہواکے روکنے یا شدید سردی یا گرمی یا سخت بھوک،پیاس کی وجہ سے فکرمند وپریشان ہومکروہ ہے۔[1]کیونکہ یہ صورتیں نماز کے خشوع وخضوع میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔[2] (13)۔بھوک کی وجہ سے کھانے کی شدید خواہش ہو اور کھانا بھی حاضر ہوتو ایسی صورت میں نماز شروع کرنامکروہ ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: "لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ" "کھانا حاضر ہوتو نماز نہیں ہوتی اور تب بھی نماز نہیں ہوتی جب کوئی پیشاب،پاخانہ کے دباؤ کی وجہ سے پریشان ہو۔"[3] یہ تمام ہدایات اللہ تعالیٰ کے حق کی ادائیگی کے بارے میں ہیں تاکہ بندہ اپنے رب کی عبادت میں دل ودماغ کے ساتھ حاضر رہے۔ (14)۔سجدہ کرتے وقت پیشانی زمین پر رکھنے کے لیے کوئی خاص چیز سامنے رکھنا مکروہ ہے کیونکہ یہ رافضیوں کا شعار اور انداز ہے اور اس میں ان کی ساتھ مشابہت ہوتی ہے۔ (15)۔سجدہ کرنے کی وجہ سے پیشانی یاناک پر لگی ہوئی مٹی وغیرہ کو نماز میں صاف کرنا مکروہ ہے،البتہ نماز کے بعد ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (16)۔نماز کے دوران ڈاڑھی سے کھیلنا،کپڑے کو کھولنا یا بند کرنا،ناک کی صفائی کرنا وغیرہ یہ کام مکروہ ہیں کیونکہ یہ کام نماز کے خشوع وخضوع کو ختم کردیتے ہیں۔ ایک مسلمان سے مطلوب ومقصود یہ ہے کہ وہ کلی طور پر نماز میں مشغول رہے۔نماز کے منافی کاموں سے اجتناب کرے۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلّٰهِ قَانِتِينَ" "نمازوں کی حفاظت کرو،بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے باادب کھڑے رہا کرو۔"[4]
[1] ۔صحیح مسلم المساجد باب کراھۃ الصلاۃ بحضرۃ الطعام الذی یرید اکلہ فی الحال وکراھۃ الصلاۃ مع مدافعۃ الحدث ونحوہ حدیث 557۔560۔ [2] ۔شدیدسردی یا گرمی کی صورت میں نماز میں نہ داخل ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے ۔اور سخت بھوک وپیاس کی صورت میں جب کھانا حاضر ہوتب مکروہ بلکہ فاسد ہے۔ [3] ۔صحیح مسلم المساجد باب کراھۃ الصلاۃ بحضرۃ الطعام۔حدیث 560۔ [4] ۔البقرۃ:2/238۔