کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 115
اندازہ فرمائیے !نماز اور جو اس میں اقوال وافعال ہیں ان کی کس قدر اہمیت اور عظمت ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کوایسی نماز کی اقامت اورمحافظت کی توفیق دے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو اور اللہ تعالیٰ کےہاں منظور ومقبول ہو۔ نماز کےواجبات کی تفصیل 1۔تکبیرتحریمہ کے علاوہ نماز کی وہ تمام تکبیرات جو حالت بدلنے کے لیے کہی جاتی ہیں،واجب ہیں،رکن نہیں ہیں۔ 2۔امام اور منفرد کے لیے سمع اللّٰه لمن حمدہ کہناواجب ہے ،البتہ مقتدی نہ کہے۔[1] 3۔تحمید،یعنی "ربناولك الحمد" کہنا امام،مقتدی اور منفرد کے لیے واجب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "إذا قال الإمام : سمع اللّٰهُ لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد" "جب امام "سمع اللّٰهُ لمن حمده "کہے توتم"ربنا ولك الحمد "کہو۔"[2] 4۔رکوع میں ایک مرتبہ سبحان ربی العظیم کہنا واجب ہے۔تین مرتبہ کہنا مسنون اور مکمل تسبیحات ہیں۔[3] جبکہ دس مرتبہ تک یہ تسبیحات کہنا اعلیٰ درجہ ہے۔ 5۔سجدہ کی حالت میں سبحان ربی الاعلیٰ ایک مرتبہ کہنا واجب ہے ،تین مرتبہ مسنون ہے۔[4] " رَبِّ اغْفِرْ لِي"[5] دو سجدوں کےدرمیان کہنا۔ایک مرتبہ واجب ہے جب کہ تین مرتبہ کہنا مسنو ن ہے۔ 7۔پہلا تشہد پڑھنا واجب ہے،جس کے الفاظ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یوں منقول ہیں: "التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ
[1] ۔صحیح البخاری ،الاذان، باب فضل اللهم ربنا لك الحمد ،حديث 796 وصحیح مسلم الصلاۃ، باب التسمیع والتحمید والتامین ،حدیث 409 (حدیث مسیء الصلاۃ کے عموم کی بنا پر مقتدی بھی سمع اللّٰه لمن حمدہ کہہ سکتے ہیں)۔سنن ابی داود الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود حدیث 857۔ [2] ۔ صحیح البخاری الاذان باب فضل اللهم ربنا لك الحمد حديث 796 وصحیح مسلم الصلاۃ باب التسمیع والتحمید والتامین حدیث 409 وجامع الترمذی الصلاۃ باب ما یقول الرجل اذا رفع راسہ من الرکوع؟حدیث 26 وباب منہ آخر حدیث 267 واللفظ لہ۔ [3] ۔سنن ابی داود الصلاۃ باب ما یقول الرجل فی رکوعہ وسجودہ؟حدیث 870۔871۔ [4] ۔سنن ابی داود الصلاۃ باب ما یقول الرجل فی رکوعہ وسجودہ؟حدیث 871۔ [5] ۔ سنن ابن ماجہ اقامۃ الصلاۃ باب مایقول بین السجدتین ؟حدیث 897۔