کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 111
کافرمان ہے: "ثم اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ، فَكَبِّرْ""پھر قبلہ کی طرف متوجہ ہو اور تکبیر کہہ۔"[1] ایک دوسری روایت میں ارشاد فرمایا: "وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ""نماز کی تحریم تکبیر سے ہے۔"[2] تنبیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قطعاً یہ ثابت نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر(اللہ اکبر) کے علاوہ کسی اور کلمہ سے نماز شروع کی ہو۔اللہ اکبر کے علاوہ کوئی دوسرا کلمہ کفایت نہیں کرے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی ثابت ہے۔ 3۔قراءت فاتحہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لاصَلاة لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ""جوشخص سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا،اس کی نماز نہیں ہوتی۔"[3] ثابت ہواکہ سورۃ فاتحہ نماز کی ہررکعات کارکن ہے۔احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہررکعت میں پڑھتے تھے۔حدیث مسئی الصلاۃ میں ہے کہ ایک شخص نے درست طریقے سے نماز ادانہ کی،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز کاطریقہ سکھایا تو اسے سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیا۔[4] اب رہا یہ مسئلہ کہ کیا سورہ فاتحہ کا پڑھنا ہر نمازی پر فرض ہے یا اس کی فرضیت صرف امام یا منفرد کے لیے خاص ہے؟تو اس میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔اس بارے میں محتاط فتویٰ یہی ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے سری نمازوں میں بھی فاتحہ پڑھے اورجہری نمازوں میں امام کے سکتوں میں پڑھے۔[5] 4۔ہررکعت میں رکوع کرنا:اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا" "اے ایمان والو! رکوع وسجدہ کرتے رہو۔"[6]
[1] ۔صحیح البخاری الاستئذان باب من رد فقال: علیک السلام،حدیث 6251،وصحیح مسلم الصلاۃ، باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ۔۔۔حدیث 397۔ [2] ۔سنن ابی داود الطھارۃ باب فرض الوضوء حدیث 61وجامع الترمذی الطھارۃ باب ماجاء ان مفتاح الصلاۃ الطھور حدیث 3۔ [3] ۔صحیح البخاری الاذان باب وجوب القراءۃ للامام والماموم فی الصلوات کلھا۔۔۔حدیث 756 وصحیح مسلم الصلاۃ باب وجوب قراءۃ الفاتحۃ فی کل رکعۃ۔۔۔حدیث 394۔ [4] ۔ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود حدیث 859 وصفۃ صلاۃ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم للالبانی ،ص 98۔ [5] ۔مقتدی کے لیے سورہ فاتحہ کاپڑھنا واجب ہے،لہذا مقتدی ہر حالت میں سورہ فاتحہ پڑھے گا،خواہ امام کے سکتوں میں پڑھے یا دوران قراءت ۔(ع۔و)۔ [6] ۔الحج۔22/77۔