کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 107
تو کوئی حرج نہیں لیکن یہ تب ہے جب مقتدی امام کو آتا ہوا دیکھ لے۔اگراقامت کےدوران وہ امام کو نہ دیکھے تو کھڑا نہ ہو۔ (8)۔پہلی صف میں کھڑا ہونے کی کوشش کیجیے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاسْتَهَمُوا" "اگر لوگوں کو اذان اور پہلی صف میں کھڑے ہونے کااجروثواب معلوم ہوجائے اور اس کی خاطر انھیں قرعہ اندازی کرنا پڑے تو یہ کام ضرور کریں۔"[1] اورفرمایا: "خير صفوف الرجال أولها" "مردوں کی بہترین صف پہلی صف ہے۔"[2]
[1] بوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:"أن الصلاة كانت تقام لرسول الله(صلى الله عليه وسلم)"نماز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھڑی کی جاتی تھی۔"صحیح مسلم،المساجد ،باب متی یقوم الناس للصلاۃ؟حدیث 605 حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آتا دیکھتے تو تب تکبیر کہتے تھے۔صحیح مسلم،المساجد باب متی یقوم الناس للصلاۃ؟حدیث 606۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام کے لیے قدقامت الصلاۃ کے وقت کھڑا ہونے کی کوئی اصل نہیں ہے۔جہاں تک مقتدیوں کا تعلق ہے تو ان کا معاملہ بھی امام سے مربوط ہے۔سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي""جب نماز کے لیے اقامت ہوتو مجھے دیکھے بغیر کھڑے نہ ہو۔"صحیح مسلم المساجد،باب متی یقوم الناس للصلاۃ؟حدیث 604۔اور اگر امام مسجد ہی میں موجود ہوتو پھر بھی قدقامت الصلاۃ کے وقت کھڑا ہونے کی کوئی دلیل نہیں بلکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے:"فَيَأْخُذُ النَّاسُ مَصَافَّهُمْ قَبْلَ أَنْ يَقُومَ النَّبِىُّ مَقَامَهُ" لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلی امامت پر کھڑا ہونے سے پہلے ہی صفیں بنالیتے تھے۔"امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نماز کے لیے کھڑے ہونے کے وقت کے تعین کے بارے میں سلف سے مجھے کچھ معلوم نہیں۔میرے خیال میں یہ نمازیوں پر نماز کے لیے کھڑے ہونے کے وقت کے تعین پر منحصر ہے کہ تکبیر شروع ہونے کے بعد جب انھیں آسانی ہوکھڑے ہوجائیں سب لوگوں کا بیک وقت کھڑے ہونا ضروری نہیں۔(الموطا 71/1)۔حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ میں واردسلف کے اقوال ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ حدیث:"لَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي"ان کے خلاف حجت ہے اور "حَتَّى تَرَوْنِي" مطلق ہے،اسے الفاظ اقامت کے ساتھ مقید نہیں کیا جاسکتا۔(فتح الباری 2/119۔120) اس سے معلوم ہوا کہ امام ہو یا مقتدی اس کا کھڑا ہونا اقامت کے کسی کلمے کے ساتھ مشروط نہیں۔واللہ اعلم(صحیح مسلم المساجد باب متی یقوم الناس للصلاۃ؟حدیث 605)۔(عثمان منیب) ۔صحیح البخاری الاذان باب الاستھام فی الاذان حدیث 615 وصحیح مسلم الصلاۃ باب تسویۃ الصفوف واقامتھا۔۔۔حدیث 437۔ [2] ۔صحیح مسلم الصلاۃ باب تسویۃ الصفوف واقامتھا وفضل الاول فلااول منھا۔،حدیث 440 وجامع الترمذی الصلاۃ باب ماجاء فی فضل الصف الاول حدیث 224۔