کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 104
نماز کے لیے نکلنے اور چلنے کے آداب اے مسلمان!آپ کو ان شرعی آداب سیکھنے کی ضرورت ہے جوادائیگی نماز سے پہلے اس کی تیاری سے متعلق ہیں۔چونکہ نماز ایک عظیم عبادت ہے،اس لیے دائرہ عبادت میں داخل ہونے سے قبل اس کے مناسب اورشایان شان تیاری ازحد ضروری ہے۔ (1)۔جب آپ باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد کی طرف جائیں تو اطمینان کے ساتھ اور پروقار طریقے سے چلیں۔حلم ہو،نگاہ نیچی ہو،آزاد پست ہو اور دائیں بائیں دیکھنا کم سے کم ہو۔صحیحین میں ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "إِذَا اتيتم الصَّلَاة (وفي لفظ: إِذَا سَمِعْتُمْ الْإِقَامَةَ ،) فَامْشُوا إِلَى الصَّلَاةِ ، وَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ ، وَلَا تُسْرِعُوا ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ ، فَصَلُّوا ، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" "جب تم نماز کے لیے آؤ(ایک روایت میں ہے جب تم اقامت سنو) تو اطمینان وسکون اور وقار سے چلو،دوڑ کر نہ آؤ،نماز کا جوحصہ(امام کے ساتھ) مل جائے پڑھ لو اور جوحصہ رہ جائے بعد میں پورا کرلو۔"[1] صحیح مسلم کی روایت ہے: "فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ يَعْمِدُ إِلَى الصَّلَاةِ ، فَهُوَ فِي صَلَاةٍ" "جب کوئی نماز کا ارادہ کرتاہے(اور اس کی ادائیگی کے لیے چل پڑتا ہے) تو وہ حالت ِ نماز میں ہوتا ہے۔"[2] (2)۔آپ نماز کے لیے مسجد میں جلدی آئیں تاکہ تکبیر تحریمہ مل جائے اور جماعت کے ساتھ شروع ہی سے شامل ہو جائیں۔چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائیں تاکہ آپ کی نیکیاں زیادہ سے زیادہ ہوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: "إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ"
[1] ۔صحیح البخاری الاذان باب قول الرجل فاتتنا الصلاۃ حدیث 635 وباب لا یسعی الی الصلاۃ ولیاتھا بالسکینۃ والوقار حدیث 636 وصحیح مسلم المساجد باب استحباب اتیان الصلاۃ بوقار وسکینۃ۔۔۔،حدیث 602۔ [2] ۔صحیح مسلم المساجد باب استحباب اتیان الصلاۃ بوقار وسکینۃ۔حدیث602۔