کتاب: فقہی احکام و مسائل(جلد1) - صفحہ 102
قبلہ کی طرف رخ ہو یا نہ ہو۔"[1] (14)۔جب کعبہ کی سمت کاعلم نہ ہو تو متعدد اشیاء سے راہنمائی لی جاسکتی ہے جن میں سے چند ایک یہ ہیں: 1۔ جب کوئی عاقل،بالغ،معتبر اورباعتماد شخص سمت قبلہ کی خبردے دے تو اس کی خبر پر عمل کیا جائے گا۔بشرطیکہ خبردینے والے شخص کو جانب قبلہ کایقینی علم ہو۔ 2۔سمت قبلہ کے بارے میں مساجد کی محرابوں سے بھی راہنمائی لی جاسکتی ہے کیونکہ ان کارخ بھی قبلہ کی جانب ہوتاہے۔ 3۔سمت قبلہ کا تعین ستاروں سے بھی ہوسکتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ""اور ستاروں کےذریعے سے بھی لوگ راہنمائی لیتے ہیں۔"[2] 5۔نیت کرنا:شرائط نماز میں ایک شرط"نیت کرنا" ہے۔نیت کا لغوی معنی" قصد وارادہ کرنا"ہے جب کہ شرعی معنی "اللہ تعالیٰ کے ہاں حصول قرب کی خاطر عبادت کرنے کا عزم وارادہ کرنا" ہے۔ (15)۔نیت کامقام"دل"ہے۔زبان سے کہنے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ بدعت ہے کیونکہ نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا،نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے اختیار کیا،لہذا نمازی کو چاہیے کہ دل ہی سے مطلوب نماز(مثلاً:ظہر یا عصر) کی نیت کرے کیونکہ حدیث شریف میں ہے: "إِنَّمَا الأعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ ""اعمال كا دارومدارصرف نیتوں پر ہے۔"[3] (16)۔نماز ادا کرنے والا تکبیر تحریمہ کے ساتھ ہی نیت کرے تاکہ نیت عبادت کے ساتھ جمع ہوجائے۔نماز سےکچھ وقت پہلے بھی نیت کرلی جائے تو مضائقہ نہیں۔ (17)۔نیت کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ مکمل نماز تک مسلسل قائم رہے۔اگر اثنائے نماز میں نیت توڑدی گئی تو نماز باطل ہوجائےگی۔ (17)۔اگر کسی شخص نے مقتدی یامنفرد کی حیثیت سے فرض نماز کی نیت کی اور تکبیرتحریمہ کہہ کرنماز شروع کردی۔پھر اس نے دوران نماز کسی وجہ سے نفلی نماز کی نیت کرلی تو جائز اوردرست ہے،مثلاً:کسی شخص نے بلاجماعت نماز شروع کی تھی،پھر نماز کے دوران(کسی دوسرے شخص کے آجانے پر) جماعت کی نیت کرلی تو یہ درست ہے۔
[1] ۔صحیح البخاری التفسیر سورۃ البقرۃ باب قولہ:( فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا.....) حدیث 4535 والموطا للامام مالک صلاۃ الخوف 184 وصحیح ابن خزیمہ 2/90 حدیث 980۔ [2] ۔النحل 16/16۔ [3] ۔صحیح البخاری ،بدء الوحی۔حدیث:1،وصحیح مسلم،1907۔