کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 766
گا۔اور پھر صبح کی نمازِ فجر کے بعد بھی اسی طرح کہے اور اس دن اس کی موت واقع ہو جائے تو بھی آگ سے نجات پا جائے گا۔[1]
14۔ بخاری شریف کے سوا صحاح ستہ کی پانچوں کتبِ حدیث اور مسند احمد و صحیح ابن خزیمہ میں ایک چھوٹی سی دعا ہے،جو انسان کو بہت سارے اذکار و وظائف سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ایسے کاروباری یا مصروف لوگ جو زیادہ دیر بیٹھ کر وظائف میں مشغول نہیں رہ سکتے،انھیں تین مرتبہ یہ دعا ضرور پڑھ لینی چاہیے،کیونکہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ فجر کے بعد میرے گھر سے ہو کر کہیں باہر تشریف لے گئے اور چاشت کے وقت تشریف لائے(جبکہ کافی سورج چڑھ آیا تھا)اور میں اپنی جائے نماز پر ہی بیٹھی(ذکر کر رہی)تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کیا جب سے میں گیا ہوں،اس وقت سے تم اسی طرح بیٹھی مشغولِ ذکر ہو؟‘‘
حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی:جی ہاں!تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’میں نے تمھارے بعد تین مرتبہ ایسے چار کلمات کہے ہیں کہ اگر وہ تمھارے اتنی دیر کے تمام وظائف کے ساتھ تولے جائیں تو وہ ان کے برابر ہوجائیں گے۔‘‘ ان چار کلمات پر مشتمل وہ چھوٹی سی دعا یہ ہے:
((سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ،عَدَدَ خَلْقِہٖ،وَرِضَا نَفْسِہٖ،وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ،وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ))[2]
اللہ تعالیٰ توفیقِ عمل سے نوازے۔(آمین)
فرضوں کے بعد دعا کے مختلف انداز:
پنج گانہ فرائض سے سلام پھیرنے کے بعد جو ذکر و اذکار،اوراد و وظائف اور دعائیں ہیں،ان میں سے اذکار و وظائف تو عموماً ہاتھ اٹھائے بغیر ہی کیے جاتے ہیں،اب رہا مسئلہ دعا کا تو ہمارے برصغیر کے ممالک میں اکثر مساجد کے ائمہ سلام پھیرنے کے فوراً بعد((اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلاَمُ))ہاتھ اٹھا کر پڑھتے ہیں اور مقتدی بھی اجتماعی طور پر اس دعا میں شریک ہو جاتے ہیں اور آمین آمین کہتے ہیں،پھر منہ پر ہاتھ پھیر کر بقیہ نماز پڑھنے لگتے ہیں۔بعض مساجد میں چند منٹ کے
[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: ’’کان یسبّح بالحصٰی‘‘ لیکن اس کی سند ’’واہ جدًّا‘‘ ہے۔(السلسلۃ الضعیفۃ 1/ 117)
[2] دیکھیں : نیل الأوطار(1/ 2/ 316)السلسلۃ الضعیفۃ(1/ 112)تحفۃ الأحوذي(9/ 458)