کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 765
تو ہر مرتبہ(یہ دعا کرنے کے عوض)دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں،دس گناہ معاف کیے جاتے ہیں اور اس کے دس درجے بلند کیے جاتے ہیں۔یہ کلمات اس کے لیے ہر برائی اور شیطان لعین کے وسوسے سے اسے محفوظ کر دیتے ہیں اور شرک کے سوا کوئی گناہ اسے ہلاک نہیں کر سکتا۔اس شخص سے بڑھ کر عمل والا دوسرا کوئی شخص نہیں ہوگا،سوائے اس شخص کے جو اس سے بھی زیادہ کہے گا۔[1] ترمذی شریف میں دعا تو یہی ہے،صرف دو لفظ ’’بِیَدِہِ الْخَیْرِ‘‘ نہیں ہیں۔اسے مغرب کے بعد دس مرتبہ پڑھنے کا ثواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمایا ہے کہ اس شخص کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ مسلح فرشتوں کو بھیجتا ہے،جو اس کو صبح ہونے تک شیطان سے محفوظ رکھتے ہیں،اس کے نامۂ اعمال میں(جنت)کو واجب کر دینے والی دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور ہلاکت خیز دس گناہ معاف کیے جاتے ہیں اور اسے دس مومن غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے۔[2] صحیح مسلم،سنن ترمذی،نسائی،مسند احمد و صحیح ابن حبان میں یہی کلمہ مگر ’’بِیَدِہِ الْخَیْرِ‘‘ کی طرح ’’یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ‘‘کے بھی بغیر ہے،جسے فجر کے بعد دس مرتبہ پڑھنے کا ثواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ اس کے نامۂ اعمال میں دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں،اس سے دس برائیاں مٹائی جاتی ہیں،اس کے دس درجے بلند کیے جاتے ہیں اور اس کو چار غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے اور یہ کلمات اس کے لیے شام تک شیطان سے حفاظت کرنے والے بن جاتے ہیں۔جب شام کو بھی(نمازِ مغرب کے بعد)یہ دعا پڑھ لے تو(نمازِ فجر تک)اسی طرح ثواب ملتا(اور حفاظت ہوتی)ہے۔ایک روایت میں دس غلام آزاد کرنے کا ثواب مذکور ہے۔[3] 13۔ سنن ابو داود و نسائی،صحیح ابن حبان اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جو شخص نمازِ مغرب کا سلام پھیر کر کسی سے بات کرنے سے پہلے سات مرتبہ یہ دعا کرے: ((اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ))’’اے اللہ!مجھے نارِ جہنم سے بچا لے۔‘‘ پھر اتفاق سے اسی رات اس کی وفات ہو جائے تو وہ(جہنم کی)آگ سے خلاصی پا جائے
[1] تحفۃ الأحوذي(7/ 513 تا 523)