کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 764
میں سے چند اذکار پیش کیے جا چکے ہیں،جبکہ بعض اذکار و وظائف اور دعائیں ایسی بھی ہیں جو نمازِ فجر اور نمازِ مغرب کے ساتھ خاص ہیں۔نمازِ عصر سمیت ان دونوں نمازوں کے بعد ذکر و اذکار کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ 10۔ جیسا کہ سنن ابو داود میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ فجر کی نماز کے بعد سے طلوعِ آفتاب تک میرا ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھے رہنا جو ذکر الٰہی میں مصروف ہوں،یہ عمل میرے نزدیک چار اسماعیلی غلام آزاد کرنے سے بھی زیادہ محبوب ہے اور نمازِ عصر کے بعد سے غروب آفتاب تک میرا ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھے رہنا جو ذکرِ باری تعالیٰ میں مشغول ہوں،یہ بات میرے نزدیک چار غلام آزاد کرنے سے بھی زیادہ محبوب ہے۔[1] 11۔ ایسے ہی ترمذی شریف میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس شخص نے فجر کی نماز باجماعت ادا کی،پھر طلوعِ آفتاب تک بیٹھا ذکر الٰہی میں مشغول رہا(اور سورج کے پوری طرح طلوع ہو جانے کے بعد)پھر دو رکعتیں ادا کیں: ((کَانَتْ لَہُ کَاَجْرِ حَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ))’’اسے ایک(نفلی)حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔‘‘ پھر تین مرتبہ فرمایا:’’پورے حج و عمرہ،پورے حج و عمرہ،پورے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا!‘‘ [2] 12۔ فجر و مغرب کے ساتھ مخصوص اذکار میں سے ایک ذکر مسند احمد میں مروی ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو شخص نمازِ فجر و مغرب کے بعد اپنی جاے نماز سے اٹھنے سے پہلے اسی جگہ بیٹھے بیٹھے دس مرتبہ یہ دعا پڑھے: ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ،بِیَدِہِ الْخَیْرُ،یُحْیِیْ وَ ُیِمْیُت وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ)) ’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔وہ یکتا و تنہا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں۔تمام بادشاہی اور ہر قسم کی تعریف اُسی کے لیے ہے،بھلائی اُسی کے ہاتھ میں ہے،وہ زندہ کرنے اور مارنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘
[1] مشکاۃ المصابیح(1232) [2] مشکاۃ المصابیح(2/ 1243) [3] مشکاۃ المصابیح(1254) [4] مشکاۃ المصابیح(1/ 127) [5] مشکاۃ المصابیح(1/ 127)