کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 760
کٹوائے۔سونے کے لیے لیٹتے تو دائیں ہتھیلی پر دایاں رخسار رکھ کر دائیں پہلو پر لیٹتے تھے۔المختصر جس کام میں بھی عز و شرف کا پہلو ہے،اس کا آغاز دائیں سے فرماتے۔البتہ مسجد سے نکلتے وقت بائیں قدم کو باہر رکھتے،حمام میں داخل ہوتے وقت بایاں پاؤں اندر رکھتے،ناک صاف کرنا اور استجمار و استنجا کرنا ہوتا تو بائیں ہاتھ سے کرتے۔ 9۔ سلام و مصافحہ دائیں ہاتھ ہی سے مسنون ہے۔چنانچہ مولانا سہسوانی رحمہ اللہ نے لفظ مصافحہ کی لغوی و شرعی تشریح کے بعد تقریباً تیس احادیث سے ثابت کیا ہے کہ مصافحہ صرف دائیں ہاتھ ہی سے ہونا چاہیے۔اسی طرح علامہ عبدالرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے تحفۃ الاحوذی شرح جامع ترمذی میں تیرہ احادیث اور متعدد علما مثلاً علامہ عینی،علامہ ضیاء الدین بقشندی،علامہ مناوی،علامہ رسلان،علامہ ابن حجر مکی،امام نووی اور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہم اللہ کے اقوال بھی نقل کیے ہیں اور لکھا ہے کہ ائمہ و علماء احناف کی مستند کتابوں میں بھی مصافحہ دونوں ہاتھوں سے مسنون ہونا نہیں لکھا،حتیٰ کہ فتاویٰ قاضی خان،ہدایہ،شرح وقایہ بنایہ،عنایہ،کفایہ اور فتح القدیر وبحر الرائق وغیرہ میں بھی دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کا ذکر نہیں۔یہ ایجاد صرف صاحبِ ’’قنایہ‘‘ معتزلی کی ہے،جس نے متقدمین علما کے خلاف یہ مسئلہ ایجاد کیا۔[1] کبھی ہم اس کی مکمل تفصیل بھی ذکر دیں گے۔ان شاء اللہ۔بخاری شریف میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ سے مروی حدیث سے(جو طریقۂ تعلیم پر دال ہے)جو مغالطہ دیا جاتا ہے،اس کی وضاحت بھی کر دی جائے گی۔وبید اللّٰہ التوفیق۔ ان تمام امورکے مجموعی مفہوم سے منشاے نبوت اور مزاجِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم یہی معلوم ہوتا ہے کہ فرض نمازوں کے بعد کوئی وظیفہ یا تسبیح کرنا ہو تو اس کی گنتی ناک صاف کرنے اور استنجا کرنے والے بائیں ہاتھ پر نہیں،بلکہ صرف کھانے پینے اور سلام و مصافحہ کرنے والے دائیں ہاتھ پر کرنا چاہیے۔حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے بھی یہی افضل ہے۔فرض نمازوں کے بعد یا کسی بھی دوسرے وقت جب چند گھڑیاں ذکر الٰہی میں گزارنے کا ارادہ ہو اور کوئی ورد یا وظیفہ کرنا ہو تو اس اُسوئہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپناتے ہوئے دائیں ہاتھ پر گنتی کرنی چاہیے،کیونکہ اس کی گنتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ پر اور خصوصاً دائیں ہاتھ پر کیا کرتے تھے،لہٰذا یہی مسنون و افضل ہے۔
[1] صحیح مسلم في المساجد،باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ،رقم الحدیث(597)مشکاۃ المصابیح(1/ 305)المرعاۃ(2/ 546) [2] الفتح الرباني(4/ 59)مشکاۃ المصابیح(1/ 307) [3] سنن الترمذي مع التحفۃ(9/ 355۔356۔357)