کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 758
میں اس حدیث کے مذکورہ تمام الفاظ ’’باب النعال‘‘ کی فصل اوّل میں نقل کیے گئے ہیں اور آخر میں ’’متفق علیہ‘‘ بھی مذکور ہے،جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حدیث پوری کی پوری بخاری و مسلم کی متفق علیہ ہے۔ ایسے ہی چند لوگوں کی مجلس میں کھانا اور مشروبات تقسیم کرنے کے آداب میں بھی دائیں جانب والوں کو اوّلیت دینا مسنون ہے۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت اَنس رضی اللہ سے مروی ہے کہ میں نے بکری کا دودھ دوہا اور پیالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرما لیا توحضرت عمر رضی اللہ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اب حضرت ابوبکر رضی اللہ کو دیں،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصولِ تیامن پر عمل فرماتے ہوئے اپنی دائیں جانب بیٹھے ایک عام اعرابی کو دودھ کا پیالہ پکڑا دیا اور ساتھ ہی اصول کو دہراتے ہوئے فرمایا: ((اَلْاَیْمَنُ فَالْاَیْمَنَ))پہلے دایاں،پھر اس کا دایاں۔‘‘ بخاری و مسلم کی ہی دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْاَیْمَنُوْنَ،اَلْاَیْمَنُوْنَ،اَلَا فَیَمِّنُوْا))[1] ’’دائیں جانب والے،پھر اُن کی دائیں جانب والے۔خبردار!دائیں پہلو کو اوّلیت دیا کرو۔‘‘ 4۔ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم میں دوسرا واقعہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ پینے کے بعد دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں جانب ایک بچہ بیٹھا ہے اور بائیں جانب قوم کے بزرگ لوگ بیٹھے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے سے مخاطب ہو کر فرمایا: ((یَا غُلَامُ!اَتَاْذَنُ اَنْ اُعْطِیَہُ الْاَشْیَاخَ؟)) ’’برخوردار!کیا تم اجازت دیتے ہو کہ یہ پیالہ میں ان بزرگوں کو دے دوں؟‘‘ تو اس بچے نے کہا: ((مَا کُنْتُ لِاُوْثِرَ بِفَضْلٍ مِّنْکَ اَحَدًا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم!)) ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچے ہوئے مشروب سے پینے کا شرف اپنے
[1] ہامش المشکاۃ(1/ 308)والمرعاۃ(2/ 73) [2] سنن الترمذي،ما جاء في التسبیح إدبار الصلاۃ(2/ 455) [3] سنن الترمذي(1/ 159 في الافتتاح)