کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 757
((اِذَا اَکَلَ اَحَدُکُمْ فَلْیَاْکُلْ بِیَمِیْنِہٖ وَاِذَا شَرِبَ فَلْیَشْرَبْ بِیَمِیْنِہٖ)) ’’جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پینا چاہے تو دائیں ہاتھ سے پیے۔‘‘ اس حدیث کے آخر میں فرمایا: ((فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَاْکُلُ بِشِمَالِہٖ وَیَشْرَبُ بِشِمَالِہٖ))[1] ’’کیوں کہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔‘‘ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں بچپن میں پل رہا تھا اور بچہ ہی تھا۔کھانا کھاتے وقت میرا ہاتھ پلیٹ میں اِدھر اُدھر گردش کر رہا تھا تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ((سَمِّ اللّٰہَ وَکُلْ بِیَمِیْنِکَ وَکُلْ مِمَّا یَلِیْکَ))[2] ’’بسم اللہ پڑھ کر دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے آگے سے کھاؤ۔‘‘ 2۔ صحیح مسلم میں جوتا پہننے کے آداب سکھلاتے ہوئے فرمایا: ((اِذَا انْتَعَلَ اَحَدُکُمْ فَلْیَبْدَأْ بِالْیَمْیِنِ وَاِذَا نَزَعَ فَلْیَبْدَأْ بِالشِّمَالِ)) ’’جب تم میں سے کوئی شخص جوتا پہننا چاہے تو پہلے دائیں پاؤں سے شروع کر لے اور جب اُتارنے لگے تو پہلے بایاں جوتا اُتارے۔‘‘ 3۔ سنن ابو داود و ترمذی اور موطا امام مالک میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں: ((وَلْتَکُنِ الْیُمْنٰی اَوَّلَہُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَہُمَا تُنْزَعُ))[3] ’’جوتا پہننے میں دائیں پاؤں کو اوّلیت دینی چاہیے اور اتارتے وقت دائیں پاؤں کو آخر میں ہونا چاہیے۔‘‘ بلوغ المرام میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ایسے ہی لکھا ہے کہ یہ الفاظ سنن ابو داود و ترمذی اور موطا امام مالک میں ہیں اور امیر یمانی نے سبل السلام میں اسے ہی برقرار رکھا ہے۔جبکہ مشکوٰۃ شریف
[1] مشکاۃ المصابیح(1/ 304)و المرعاۃ(2/ 557) [2] المرعاۃ(2/ 557) [3] المرعاۃ(ص: 556) [4] الفتح الرباني(4/ 54،55)