کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 751
البتہ رؤیتِ کعبہ کی دعا میں صرف ’’فَحَیِّنَا رَبَّنَا بِالسَّلاَمِ‘‘ کے الفاظ ثابت ہیں اور وہ بھی حضرت عمر رضی اللہ سے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔جیسا کہ سنن بیہقی(5/ 72)اور مصنف ابن ابی شیبہ(4/ 97)کے حوالے سے شیخ البانی نے ’’مناسک الحج والعمرۃ‘‘(ص:19)میں نقل کیے ہیں۔بقیہ الفاظ اُس وقت کے لیے بھی ثابت نہیں۔سلام پھیرنے کے بعد ان الفاظ کا اضافہ تو بہ قول شیخ جزری من گھڑت میں ہے۔لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سکھلائی ہوئی اصلی دعا میں ان ’’بناسبتی‘‘ الفاظ کی آمیزش نہیں کرنا چاہیے۔ 3 فرض نمازوں کا سلام پھیرنے کے بعد والے وظائف و اذکار میں سے صحیح مسلم،سنن ابو داود و نسائی،مسند احمد اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ،لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ،لاَحَوْلَ وَلَا قُــوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ،لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ،وَلَہُ النِّعْمَۃُ وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَائُ الْحَسَنُ،لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ))[1] ’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔وہ اکیلا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں۔تمام بادشاہی اور ہر قسم کی تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نیکی کرنے کی توفیق اور برائی سے بچنے کی ہمت صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے۔اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور ہم صرف اُسی کی عبادت کرتے ہیں۔ہر قسم کی نعمتیں اور فضل اُسی کی طرف سے ہے اور ہر عمدہ ثنا بھی اُسی کے لیے ہے۔اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ہم یہ بات اس کے دین کو اس کے لیے خالص کر کے کہتے ہیں،چاہے کافروں کو یہ بات اچھی نہ بھی لگے۔‘‘ کتاب الأم للشافعی(1/ 110)اور مشکوٰۃ شریف میں ’’یَقُولُ بِصَوْتِہِ الأعلٰی‘‘ کے الفاظ بھی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بلند آواز سے پڑھا کرتے تھے۔مشکوٰۃ میں کتاب الأم والی روایت ہی فصل اوّل میں درج ہو گئی ہے۔[2]