کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 743
لوٹے تو ہمیں حکم فرمایا: ((لَا یُصَلِّیَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ اِلَّا فِيْ بَنِيْ قُرَیْظَۃَ))[1] ’’تم سب لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ بنی قریظہ کی بستی میں جا کر نماز پڑھو۔‘‘ اب بعض لوگوں کو راستے ہی میں نماز عصر کا وقت ہو گیا تو ان میں سے بعض نے کہا کہ ہم تو بنی قریظہ تک پہنچنے سے پہلے نماز نہیں پڑھیں گے اور بعض نے کہا کہ پڑھ لیتے ہیں،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم سے ایسا کوئی ارادہ یا مطالبہ نہیں تھا۔پھر بعد میں یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گوش گزار کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں میں سے کسی پر سختی نہیں فرمائی۔[2]
[1] نیل الأوطار(2/ 3/ 322) [2] صحیح مسلم(3/ 5/ 196)سنن أبي داوٗد(4/ 125)الفتح الرباني(5/ 92) [3] شرح صحیح مسلم للنووي(ص: 197 أیضًا) [4] نیل الأوطار(2/ 3/ 322) [5] بحوالہ عون المعبود(4/ 125)