کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 700
پڑھنا ضروری ہے،کیونکہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِجْعَلُوْہَا فِیْ سُجُوْدِکُمْ))[1] ’’اس تسبیح کو سجدوں میں پڑھا کرو۔‘‘ مسبوق کا سجدہ کب ہے؟ اگر امام سے بھول ہوئی ہو تو مقتدی بھی سجدئہ سہو کریں۔البتہ جو شخص بعد میں شامل ہوا ہو،وہ امام کے سلام سے پہلے سجدہ کرنے کی شکل میں تو سجدے کرے،لیکن اگر سلام کے بعد سجدئہ سہو ہو تو وہ امام کے ساتھ سجدہ نہ کرے،بلکہ امام کے سلام پھیرتے ہی کھڑا ہو جائے اور نماز مکمل کرے،پھر سجدئہ سہو کر لے۔[2] سجدئہ سہو بھول جانا: اگر کوئی شخص سجدئہ سہو بھول جائے اور سلام پھیر کر اگلی نماز شروع کر دے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد الگ سے سہو کے دو سجدے کر لے،لیکن اگر سجدئہ سہو میں طویل تاخیر ہو جائے تو پھر سجدئہ سہو نہ کرے۔ امام اثرم سے مروی ہے کہ اگر کسی معمولی معاملے میں سہو ہوا ہو تو پھر سجدئہ سہو نہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔[3]
[1] صحیح البخاري(3/ 93،94)مشکاۃ المصابیح(3/ 30)سنن الترمذي،رقم االحدیث(409،410)الفتح الرباني(4/ 153) [2] صحیح البخاري(3/ 92)مشکاۃ المصابیح(3/ 38)الفتح الرباني(4/ 150،151)نیل الأوطار(2/ 3/ 119)شرح السنۃ(3/ 289) [3] مشکاۃ المصابیح(3/ 39)و صححہ الألباني(1/ 322)الفتح الرباني(4/ 152)