کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 692
سلام پھیرنے کے بعد امام کے لیے ہدایت: جب امام و مقتدی سب سلام پھیر لیں تو امام کے لیے مسنون یہ ہے کہ وہ مقتدیوں کی طرف منہ پھیر لے اور قبلہ رو نہ بیٹھا رہے،کیونکہ صحیح بخاری شریف اور دیگر کتبِ حدیث میں اس موضوع کی کئی احادیث ہیں،جن میں سے تین تو امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’باب یستقبل الإمام الناس إذا سلّم‘‘ میں وارد کی ہیں،جن سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی عمل معلوم ہوتا ہے۔چنانچہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ بیان فرماتے ہیں: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا صَلّٰی صَلَاۃً اَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہٖ))[1] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو جاتے تو ہماری طرف رُخِ انور پھیر لیتے۔‘‘ اور دوسری حدیث میں حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ صلحِ حدیبیہ کی صبح کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((۔۔۔فَلَمَّا انْصَرَفَ اَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ۔۔۔))[2] ’’پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف چہرہ مبارک کر لیا۔‘‘ تیسری حدیث میں حضرت انس رضی اللہ سے بھی ایسے ہی مروی ہے: ((فَلَمَّا صَلَّی اَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہٖ))[3] ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ لیتے تو چہرہ مبارک ہماری طرف کر لیتے۔‘‘ ان احادیث میں سے حضرت سمرہ رضی اللہ والی حدیث کا سیاق اس بات کا پتا دیتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس عمل پر ہمیشگی فرماتے رہے۔اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ جو امام حضرات سلام پھیرنے کے بعد بھی قبلہ رو ہی بیٹھے رہتے ہیں،ان کا یہ فعل خلافِ سنت ہے۔اس طرح جو پیش امام سلام پھیرنے کے بعد دائیں جانب منہ کر کے قبلہ رو ہونے کے بجائے شمال رو(بغداد رو)ہو جاتے ہیں،یہ بھی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے۔
[1] بحوالہ أحکام الجنائز(ص: 128) [2] المغني(1/ 480)نیل الأوطار(2/ 3/ 156) [3] المغنی(1/ 481،482)