کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 667
’’اے اللہ!اے واحد و یکتا،اے بے نیاز،جس نے نہ کسی کو جنم دیا اور نہ جسے کسی نے جنم دیا اور نہ کوئی اس کی ہمسری و برابری کرنے والا ہے!مجھے میرے گناہ معاف فرما دے۔تو بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔‘‘ یہ دعا کرنے والے آدمی کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((قَدْ غُفِرَلَہٗ،قَدْ غُفِرَلَہٗ،قَدْ غُفِرَلَہٗ))[1] ’’اس کی بخشش ہو گئی،اس کی بخشش ہو گئی،اس کی بخشش ہو گئی۔‘‘ 12۔ سنن نسائی اور مستدرک حاکم میں حضرت سائب بن یزید رضی اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیں حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ نے نماز پڑھائی،جو بہت ہلکی پھلکی تھی۔بعض لوگوں نے کہا کہ آپ رضی اللہ نے بہت ہی خفیف اور مختصر سی نماز پڑھائی ہے تو انھوں نے فرمایا کہ اس کے باوجود میں نے نماز میں وہ دعائیں مانگی ہیں،جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مانگتے سنی ہیں۔جب وہ اٹھ کر چل دیے تو ایک آدمی ان کے پیچھے ہو لیا اور اس نے ان سے اس دعا کے بارے میں پوچھا کہ کون سی ہے؟تو انھوں نے یہ دعا بتائی: ((اَللّٰہُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبِ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ،اَحْیِنِیْ کَمَا عَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِیْ،وَتَوَفَّنِیْ اِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِیْ،اَللّٰہُمَّ وَاَسْئَلُکَ خَشْیَتَکَ فِی الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ،وَاَسْئَلُکَ کَلِمَۃَ الْحَقِّ(وَفِیْ رِوَایَۃٍ:الْحُکْمِ)فِی الرِّضٰی وَالْغَضَبِ،وَاَسْئَلُکَ الْقَصْدَ فِی الْفَقْرِ وَالْغِنٰی،وَاَسْئَلُکَ نَعِیْمًا لَا یَنْفَدُ،وَاَسْئَلُکَ قُرَّۃَ عَیْنٍ(لَا تَنْفَدُ وَ)لَا تَنْقَطِعُ،وَاَسْئَلُکَ الرِّضٰی بَعْدَ الْقَضَائِ،وَاَسْئَلُکَ بَرْدَ الْعَیْشِ بَعدَ الْمَوْتِ،وَاَسْئُلَکَ لَذَّۃَ النَّظَرِ اِلٰی وَجْہِکَ وَالشَّوْقَ اِلٰی لِقَائِکَ فِیْ غَیْرِ(وَفِیْ رِوَایَۃٍ:وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ)ضَرَّائَ مُضِرَّۃٍ وَ(لَا)فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ،اللّٰہُمَّ زَیِّنَا بِزِیْنَۃِ الْاِیْمَانِ،وَاجْعَلْنَا ہُدَاۃً مُہْتَدِیْنَ))[2]
[1] صحیح البخاري مع الفتح(3/ 191)صحیح مسلم،رقم الحدیث(588)مع النووي(3/ 5/ 87)سنن أبي داوٗد،رقم الحدیث(983)صحیح سنن النسائي(1/ 282)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 357)الأذکار للنووي(ص: 55)صفۃ الصلاۃ(ص: 109)