کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 666
9۔ سنن ابو داود،ابن ماجہ،مسند احمد اور صحیح ابن خزیمہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پوچھا کہ تم نماز میں کیسے دعا کرتے ہو؟اس نے عرض کی کہ میں تشہد پڑھ کر یہ دعا کرتا ہوں: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنَ النَّارِ)) ’’اے اللہ!میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ پھر وہ کہنے لگا کہ میں تو یہ دعا کرتا ہوں: ((اَمَا اِنِّیْ لَا اُحْسِنُ دَنْدَنَتَکَ وَلَا دَنْدَنَۃَ مُعاذٍ)) ’’لیکن مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اور معاذ رضی اللہ کی طرح دعائیں کرنا تو نہیں آتا۔‘‘ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حَوْلَہَا نُدَنْدِنُ))[1] ’’ہم بھی ایسے ہی دعائیں کرتے ہیں۔‘‘ 10۔ صحیح مسلم و ابن خزیمہ،مسند احمد اور دیگر کتب میں حضرت علی رضی اللہ سے مروی ایک طویل حدیث کے آخر میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشہد و سلام کے درمیان یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ((اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ وَمَا اَسْرَفْتُ وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہِ مِنِّیْ،اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ))[2] ’’اے اللہ!تو میرے اگلے پچھلے،پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہ معاف کر دے،اور میں نے جو زیادتی کی اور وہ گناہ جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے(وہ بھی معاف فرما دے)اور تو ہی آگے کرنے والا اور پیچھے کرنے والا ہے،تیرے سوا کوئی معبود(برحق)نہیں ہے۔‘‘ 11۔ سنن ابو داود،نسائی،صحیح ابن خزیمہ،مستدرک حاکم اور مسند احمد میں ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: ((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ یَا اَللّٰہُ(وفِي روایۃٍ:بِاللّٰہِ)[الْوَاحِدُ]الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہٗ کُفُوًا اَحَدٌ۔اَنْ تَغْفِرَ لِیْ ذُنُوْبِیْ۔اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ))
[1] صفۃ صلاۃ النبي(ص: 100) [2] صحیح سنن النسائي للألباني،رقم الحدیث(1225) [3] مسند أحمد و فضل الصلاۃ علی النبيﷺ لإسماعیل القاضي،رقم الحدیث(68)بتحقیق الشیخ الألباني وصحّحہٗ۔